خلاصہ زعفران |کمپوٹر کا ارتقائی سفر | آف یہ ماحولیاتی آلودگی

URDU DARASGAH
0

 زعفران 

 خلاصہ

زعفران، جسے "بادشاہوں کا پھول" بھی کہا جاتا ہے، اپنی خوبصورتی اور خوشبو کی وجہ سے بہت مشہور ہے۔ شاعروں، ادیبوں، اور یہاں تک کہ یونانی فوجیوں نے بھی اس کی خوبصورتی کی تعریف کی ہے۔کشمیر کے پانپور اور کچھ دوسرے علاقوں میں اس کی کاشت ہوتی ہے۔ زعفران کی کاشت ایک مستقل فن ہے، جس کے لیے خاص ڈھلوان زمین کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس کے بلب جولائی اور اگست میں ڈالے جاتے ہیں، اور تقریباً 14 سال تک ان پر زیادہ محنت نہیں کرنی پڑتی۔ اکتوبر میں اس کے خوبصورت پھول کھلتے ہیں، جنہیں سکھا کر مختلف قسم کا زعفران تیار کیا جاتا ہے۔زعفران کو دواؤں اور کھانوں میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ ہندوستان میں اس کی بہت مانگ ہے، اور اس کی تجارت مسلسل بڑھ رہی ہے۔ کشمیر میں زعفران کی کاشت کو فروغ دینے کے لیے حکومت نے "نیشنل زعفران مشن" جیسے منصوبے بھی شروع کیے ہیں۔ امید ہے کہ اس کی اصل خوبصورتی اور اس کی کاشت کو پوری دنیا میں مزید پھیلایا جائے گا۔

کمپیوٹر کا ارتقائی سفر

خلاصہ

کمپیوٹر کو ایک ایسی مشین کہا جاتا ہے جو حساب کتاب اور مختلف کام تیزی اور درستگی سے انجام دیتاہے۔ قدیم زمانے میں حساب کے لیے "اباکس" اور کیلکولیٹر استعمال ہوتے تھے۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد کمپیوٹر کی ترقی میں تیزی آئی۔ ابتدا میں کمپیوٹر بڑے سائز کے اور ویکیوم ٹیوبز پر مشتمل تھے جو زیادہ بجلی اور گرمی پیدا کرتے تھے۔ بعد میں ٹرانزسٹر اور پھر سیمی کنڈکٹرز کے استعمال سے کمپیوٹر چھوٹے اور طاقتور بننے لگے۔1960ء کے بعد چپس (Chips) کی ایجاد سے کمپیوٹر اور زیادہ تیز، محفوظ اور کم خرچ ہوگئے۔ آج کے دور میں کمپیوٹر زندگی کے ہر شعبے میں مثلاً تعلیم، طب، تجارت، دفاع، خلا اور روزمرہ زندگی میں استعمال ہو رہے ہیں۔ ان کی رفتار، یادداشت اور کارکردگی نے انسان کی دنیا کو بدل کر رکھ دیا ہے۔

 آف یہ ماحولیاتی آلودگی

یہ سبق ماحولیاتی آلودگی کے سنگین مسائل اور ان کے حل کے بارے میں شعور اجاگر کرتا ہے۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ انسان نے ترقی کی دوڑ میں فطرت کو نقصان پہنچایا ہے، جس کا نتیجہ ماحولیاتی آلودگی کی صورت میں ہمارے سامنے آیا ہے۔ فیکٹریوں سے نکلنے والا دھواں، گاڑیوں سے خارج ہونے والی زہریلے گیسیں، شور، کیمیکل کا بے جا استعمال، گندگی، درختوں کی کٹائی اور پانی کا ضیاع ہماری فضا، زمین اور پانی کو بری طرح آلودہ کر رہے ہیں۔ ان تمام عوامل کی وجہ سے مہلک بیماریاں جنم لے رہی ہیں، پینے کے پانی کی قلت پیدا ہو رہی ہے، اوزون کی تہہ متاثر ہو رہی ہے اور جانوروں و انسانوں دونوں کی زندگی خطرے میں پڑ گئی ہے۔ سبق میں زور دیا گیا ہے کہ ہمیں فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے، جیسے کہ CNG اور LPG کا استعمال، شور پر پابندی، زیادہ سے زیادہ درخت لگانا، کیمیکل کے استعمال میں کمی، فیکٹریوں کا صحیح انتظام، صاف پانی کا تحفظ اور صفائی کا خیال رکھنا۔ اگر ہم نے سنجیدگی سے ان مسائل کا حل نہ نکالا تو آنے والی نسلیں ایک ایک خطرناک اور ناقابلِ رہائش ماحول میں زندگی گزارنے پر مجبور ہو جائیں گی۔



Post a Comment

0Comments
Post a Comment (0)