تازہ ترین

Friday, October 25, 2024

سبق زعفران کا خلاصہ | class 8th chapter zafran

 خلاصہ رعفران

زعفران ایک ایسی چیز ہے جو سب کو حیران کر دیتی ہے مشہور شاعر کالی داس نے اپنی کتابوں میں زعفران کے کھیتوں کے حسن کی جابجاتعریف کی ہے زعفران کے حسن نے شاعروں ادیبوں اور مفکروں کو اپنی طرف متوجہ کیا ہے زعفران کی کھیت کو زعفران زار بھی کہا جاتا ہے کہتے ہیں کہ اس کی خوبصورتی کو دیکھ کر غیر ملکی فوجیوں نے اس کے حسن کے آگے اپنا سر جھکا دیا اور اس کی خوبصورت حیران ہو گئے اب الفضل نے بھی اپنی کتاب ائین اکبری میں زعفران کی تعریفیں کی ہیں اکتوبر اور نومبر میں سری نگر سے کچھ دور پانپور میں زعفران کی کھیتوں کی خوبصورتی اور حسن دیکھنے کی چیز ہوتی ہے پانپور کے علاوہ کئی اور علاقوں میں بھی اس کی کاشت ہوتی ہے ۔زعفران کو بادشاہوں کا پھول سمجھا گیا ہے۔ یونانیوں کے یہاں زعفران کے رنگ کو شاہی رنگ سمجھا جاتا ہے۔ ہندو کے یہاں بھی زعفران کے تلک کو مقدس سمجھا جاتا ہے۔ زعفران کو کشمیر راجہ بھی کہا جاتا ہے۔ زعفران کی خوشبو سے یونان کے دربار تھیٹر اور ہال مہک اٹھتے تھے کشمیر سے لے کر یونان تک مختلف دواؤں میں زعفران کا استعمال ہوتا رہا ہے ان دنوں کشمیر اور اسپین کے لوگ اپنے کھانوں میں زعفران استعمال کرتے تھے انگلینڈ میں بھی 18 صدی میں اس کی کاشت شروع ہوئی۔ زعفران کی کاشت ایک مستقل فن ہے۔ اس کی کاشت کے لیے خاص قسم کی ڈھلوان زمین درکار ہوتی ہے۔ جولائی اور اگست میں بیج کے بلب ڈالے جاتے ہیں ایک بار ڈالنے کے بعد تقریبا 14 برس تک اس پر زیادہ محنت کی ضرورت نہیں ہوتی اکتوبر میں پھول نکل آتے ہیں پھر ایک خوبصورت باغ ہماری نگاہوں کے سامنے ہوتا ہے زعفران کی کئی قسمیں ہیں مثلا شاہی زعفران ،مونگر لچھا وغیرہ کشمیر میں زعفران کی کاشتکاری کو بڑے پیمانے پر فروغ دینے کے لیے مرکزی وریاستی حکومت نے کئی منصوبے تشکیل دیے ہیں اور ایک طویل منصوبہ نیشنل زعفران مشن کے تحت ہاتھ میں لیا ہے۔


No comments:

Post a Comment