تازہ ترین

Sunday, April 25, 2021

ڈراما کی تعریف|| اقسام||اجزائے ترکیبی|| وحدتیں ||آغاز وارتقاء

 ڈراما کی تعریف اقسام،اجزائے ترکیبی، وحدتیں

ڈراما ادب کی ایک قدیم صنف ہے۔ ڈرایونانی لفظ ڈرو سے نکلا ہے جسکے معنی کر کے دکھانا ہے۔ یہ ایک ایسی صنف ہے جس میں انسانی زندگی کی حقیقتوں اور صداقتوں کو اسٹیج پر نقل کے ذر لعیے پیش کیا جاتا ہے۔ ڈراماکوعمل سے جڑا ہوا ادب کہا جاتا ہے یعنی ایسا ادب جس کو مختلف فنون لطیفہ جیسے موسیقی ، رقص گیت اور مصوری کی مدد سے زیرعمل لایا جاتا ہے۔ تاہم ڈرامہ کے اجزائے تر کیبی چھ ہیں، قصہ یا پلاٹ، کردار،نفس موضوع،  مکالمہ ،موسیقی،اوربصری مواد۔

 ڈرانے کی کئی اقسام ہیں جن میں سے کچھ اہم اقسام ہیں:

1۔المیہ ڈراما(Tragedy):یہ سنجیدہ ڈرامے کی ایک شکل ہے ۔المیہ اس ڈرامے کو کہتے ہیں جس کو پڑھنے یا دیکھنے سے قاری یا ناظر میں رحم یا خوف یا دونوں جذبات پیدا ہوں- یعنی وہ ڈرامہ جس کے واقعات میں حُزنیہ فضاہو اور وہ اپنے اختتام پر قاری/ ناظر کو حزیں، افسردہ، ہمدرد، اور اندوہ گیر چھوڑ دے-

2- طر بیہ ڈراما (Comedy): ایسا ڈراما جس میں ہنسنے ہنسانے اور کھیلنے کھلانے کے عناصر موجود ہوں اور اس کا اختتام بھی اچھے انداز میں ہو،جس سے حاضرین و ناضرین مطمئن ہوں اس کو "طربیہ " کہتے ہیں۔ اس میں ایسے کردار ہوتے ہیں جنھیں دیکھ کر ان کی باتیں ان کی  باتیں سن کر ہنسی آجاتی ہے۔ عام طور پر اس قسم کے ڈراموں میں کسی سنجیدہ اور اہم مسئلے کا مضخک پہلو پیش کیا جاتا ہے اور اس کا اختتام بر خلاف الیہ ڈرامے کے ہمیشہ خوش مند ہوتا ہے۔ ڈراموں کا مقصد بنیادی طور پرلوگوں کو ہنسانا ہوتا ہے۔ مگر بعض ڈراما نگار طر بی ڈراموں میں فکری عنصر بھی شامل کردیتے ہیں۔

3- فارس (FARCE):  یہ  ایک قسم کا طربیہ ڈراما ہے جس میں مضحکہ خیز فوق الفطرت واقعات ہوتے ہیں جن کی وجہ سے ڈرامے کے کردار  خود کو پریشانیوں اور الجھنوں سے دوچار کر کے ناظرین کے لیے ہنسی کا موقع فراہم کرتے ہیں ۔ عوام میں ڈرامے کی یہ قسم بہت مقبول ہے

۔4۔ اوپرا (OPERA) : او پرا ایک سنجیدہ اور رومانی ڈراما ہے جس میں قص اور سنگیت ہوتا ہیں اور ان ہی کی مدد سے اسے مختلف ڈرامائی مراحل سےگزارا جاتا ہے۔ اوپرا کی کامیابی کا سارا دارومدار موسیقی اور پر ہوتا ہے۔  اوپیرا (Opera)ایک منظوم ڈراما ہوتا ہے جس کی کہانی اور پلاٹ المیہ بھی ہوسکتا ہے اور طربیہ بھی۔ ڈرامے کی فضا اور ماحول جزوی یا کلی طور پر غنائیت (موسیقیت) کا حامل ہوتا ہے۔ ڈراما کی یہ قسم بھی بڑی قدیم ہے

۔5- برلیسک (BURLESQUE):یہ ایک مزاحیہ ڈرایا ہے عموماً اس میں سنجیدہ ڈراموں افسانوں یا نظموں کی پیروڈی ڈرامائی انداز میں پیش کی جاتی ہے یا پھر کسی سنجیده اور اہم مسئلے کو غیر سنجیدہ اور مضحکہ خیز بنادیا جاتا ہے۔

6- یک بابی ڈراما(ONE ACT PLAY): یک بابی ڈرامے میں کسی ایک کہانی کو اختصار کے ساتھ پیش کیا جاتا ہے ۔ یہ  ڈرامے 15 منٹ یا ایک گھنٹے کے ہوتے ہیں اور یہ بغیر وقفے پیش کئے جاتے ہیں

7۔ ریڈیو ڈراما:یہ ڈرامے سمعی ہوتے ہیں  اس لیے ریڈیو ڈراموں کو تھیٹر آف دی بلائنڈز (Theatre of the Blinds) یعنی اندھوں کا تھیٹر کہا جا تا ہے۔ اس میں کرداروں کو مائیک کےسامنے مکا لے بولنے ہوتے ہیں۔ صدا کار مکالموں میں جان ڈالنے کے لیے اپنی آواز کے اتار چڑھاؤ کا سہارا لیتا ہے۔ ان ڈراموں میں موسیقی کا اہم رول ہوتا ہے ۔موسیقی کے ذریعے  سامعین کے دل میں مختلف جذبات ابھارے جاتے ہیں

8۔ٹیلی ویژن ڈراما:یہ سمعی و بصری ڈرامے ہوتے ہیں ۔ان کو پہلے شوٹ کیا جاتا ہے ۔بعد میں ٹی وی پر نشر کیا جاتا ہے ۔آج سب سے زیادہ ٹیلی ویژن کے لئے ہی ڈرامے لکھئے جاتے ہیں ۔موجوہ دور میں یہ ایک بہت بڑی صنعت بن چکی  جو لوگوں کے لئے تفریح کا ذریعہ بن چکی ہیں

ڈراما کی وحدتیں:

ارسطو نے اپنی کتاب بوطیقا میں ڈرامےکے لیے تین وحدتوں کا ہونا ضروری قرار دیا ہیں۔

1-  وحدت عمل (Unity of Action) ۔

2-  ۔وحدت مكان (Unity of Place)

3-  ۔ وحدت زماں (Unity of Time) ۔

وحدت عمل:ارسطو کا خیال ہے کہ ڈرانے میں صرف ایک ہی عمل کی نقل ہونا چاہیے جو واحد او ر مکمل ہو۔ اس کے اجزا اس طرح باہم مربوط ہوں کہ اگر ان میں سے کسی ایک کی بھی ترتیب بدل دی جائے یا اسے خارج کردیا جائے تو پوراعمل یا تباہ ہو جائے گا یا بالکل بدل جائے گا۔

 2۔ وحدت مکاں: ڈرانے میں صرف ایک ہی مقام کی عکاسی کرنی چاہیے اس میں مختلف مقامات کی عکاسی نہیں ہو نی چا ہے یعنی اسٹیج پر صرف ایک مقام بنایا جائے۔

 3- وحدت زمان:ڈرانے میں عمل کی اتنی ہی دیر عکاسی ہونی چاہیے جتنی دیرکاوہ ڈر اماہے۔ لیکن اگر ڈر امادو گھنے کا ہے تو ڈرامائی واقعات بھی دوگھنٹے ہی کے ہونے چاہیے۔

اردو میں سب سے پہلے واجدعلی  شاہپ نے "رادھا کنہیا‘ لکھ کر اس صنف کا آغاز کیا۔ اس کے بعد جس ڈرامے کو

ار دوڈرے کا نقط آغاز کہا جاتا ہے وہ ڈراما "اندر سبھا "ہے جسے آغاحسین امانت نے تحریر کیا۔ اسکے بعد جن ڈراما نگاروں نے اس صنف کی پیروی کی ان میں آغا حشرکاشمیری، | اوپندر ناتھ اشک ،محمد مجیب، امتیاز علی تاج، ابراہیم یوسف ، وغیرہ قابل ذکر ہیں۔

2 comments: