مولانا الطاف حسین حالی
الطاف
حسین نام اور حالیؔ تخلص تھا۱۸۳٧ء مطابق ۲۵۲اھ پانی پت کے محلہ انصار میں پیدا ہوئے ۔ حالی کی ولادت
کے بعد ان کی والدہ کا دماغ مختل ہو گیا، بدقسمتی سے حالی بچپن ہی میں ماں کی آغوش
محبت سے محروم ہو گئے ۔ جب نو سال کے ہوئے تو والد کا سایہ سرے اٹھ گیا، انہیں داغ
بیتی سہنا پڑا۔ اسکے بعد ان کی پرویش اورتعلیم وتربیت ان کے بڑے بھائی خواجہ امداد
حسین اور ان کی بہنوں نے بڑھے پیار اور محبت سے کی کبھی انہیں ماں کی ممتا اور باپ
کی شفقت سے محرومی کا احساس نہیں ہونے دیا۔ رواج کے مطابق پہلے قرآن شريف بعد میں
عربی فارسی کی تعلیم حاصل کی۔ ۱۸۵۷ء میں کے بعد نواب مصطق شفت سے وابستہ ہو گئے ان
ہی کے زریعے مرزا غالب سے ملاقات ہونے کا شرف حاصل ہوا اور شاعری میں ان کے شاگرد
ہو گئے ۔ شفتہ کی وفات کے بعد لاہور چلے گئے اور وہاں گورنمنٹ بک ڈپو میں ملازم ہو
گئے ۔ پھر دہلی آئے اور سرسید سے ملاقات ہوئی انہی کی سفارش پرنظام گورنمٹ سے ۵ ٧روپیہ
ماہوار وظیفہ مقرر ہو گیا۹۰۶اء میں حکومت ہند سے شمس العماء کا خطاب حاصل ہوا ۔
ا٣مبر ١٩١٤ء کوعلم وادب کایہ آفتاب ہمیشہ کے لئے غروب ہو گیا۔
طرز تحریروادبی خدمات : مولانا ایک بڑے
اور مایہ ناز ادیب ہونے کے ساتھ ساتھ شاعربھی ہیں انہیں عربی، فارسی، ہندی، اور
اردو زبان پر خاصی دسترس تھی۔ انہوں نے نثر کے ساتھ ساتھ شاعری میں بھی لوہا
منوایا۔ ان کی زبان دہلی کی ٹکسالی زبان ہے ان کی تحریر سادہ شیر ین اور پر تاثیر
ہے۔ ان کی عبارت میں سلاست اور سادگی کے علاوہ آزاد کی شوخی اور رنگینی کے ساتھ
ساتھ نذیر احمد کی سی نازکی اور لطیف ظرافت نہیں ۔ عبارت آرائی اور تکلف سے پرہیز
کیا ہے، الفاظ کے استعمال میں تناسب اور موزونیت ہے، ان کے خیالات میں روانی
اورتسلسل ہے۔ آپ سورنح نگاری کے موجد ہیں۔ آپ کی کتاب ”مقدمہ شعر و شاعری‘‘ سے
ہمارے ادب میں تنقید کاباقاعدہ آغاز ہوا ہے جو اپنی نوعیت کی منفرد اور اہم کتاب
ہے۔ حالی کی کئی تصانیف ہیں جن میں ”مسدس حالی، دیوان حالی، یادگار غالب، حیات
سعدی، حیات جاوید ریاق مسموم ، مقد مہ شعروشاعری ۔ بہت ہی مشہور ومقبول ہیں۔