خلاصہ اف یہ ماحولیاتی آلودگی
قدرت نے ہمارے آس پاس ایک فطری اور صاف و شفاف ماحول بنایا تھا لیکن آج جب ہم اپنے آس پاس نظر ڈالتے ہیں تو ہر طرف ہمیں گندگی اور آلودگی نظر آتی ہیں ہمارے آس پاس چمنیاں اور گاڑیاں دھواں اگلتی نظر آتی ہیں کئی دریا غلاظت سے بھرے پڑے ہیں کارخونوں اور فیکٹریوں سے کیمیاوی مادے آبی مخلوق کے لیے خطرہ بنتے جا رہے ہیں دریا جہلم پر نظر ڈالی جائے تو اس کا پانی آپ کپڑے دھونے کے قابل بھی نہیں رہا ہے۔ایک زمانہ وہ بھی تھا جب ہمارے گاؤں کے بیچ و بیچ شفاف پانی کی ندیاں بہتری تھی آج وہ گندی نالیوں میں تبدیل ہو چکی ہیں۔ہماری وادی کا مشہور جھیل ،جھیل دل سکڑتا جا رہا ہے غرض ہم نے تمام شفاف پانی کے ذخائر کو آلودہ کیا ہے اب پانی کی بہتات کے باوجود بھی ہم شفاف پانی کی قلت سے دو چار ہیں ۔اسی طرح گلی گلی کوچے کوچے لاؤڈ سپیکر اورگاڑیوں کا شور جس سے کانوں کے پردے پھٹے ہیں ہم نے اپنی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لیے نہ صرف آبی آلودگی اور صوتی آلودگی پیدا کی ہے بلکہ فضا کو بھی آلودہ کیا ہے اپنی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لیے ہم نے کثرت سے فیکٹریاں اور کارخانہ کھولے اور گاڑیوں کی خریداری میں بھی اضافہ کیا ۔ ان سے نکلنے والا دھواں ہمارے فضا کو آلودہ کر رہا ہے جسے نئی نئی مہلک بیماریاں پیدا ہورہی ہیں اور اوزون پرت میں سوراخ پیدا ہوگئے ہیں ۔ ہم غذائی پیداوار بڑھانے کے لیے اپنے فصلوں پر کیڑا مار دواؤں کا استعمال کرتے ہیں اس سے ہم نے مٹی اور پانی کو آلودہ کیا ہے اس سے اب ٹی بی اور ملیریا جیسی بیماریاں پھوٹ پڑی ہیں آلودگی کو کم کرنے کے لیے اور بارش کا توازن برقرار رکھنے کے لیے ہمیں جنگلات کی ضرورت تھی ان کا بھی ہم نے صفایا کیا ہے ۔ موجودہ ترقی کے دور میں آلودگی سے نہیں بچایا جا سکتا ہے لیکن اسے کم ضرور کیا جا سکتا ہے اس کے لیے ضروری ہے کہ ہم زیادہ سے زیادہ پیڑ لگائے گھروں سے نکلنے والے فضلے کو ندی نالوں میں نہ پھینکا جائے جھیلوں اور ندی نالوں کے کنارے ناجائز تعمیرات کو ہٹایا جائے اور اس پر سخت پابندی لگائی جائے ۔کارخوں سے نکلنے والے کیمیاوی مادے کو سائنسی طریقے سے ٹھکانے لگایا جائے موٹر گاڑیوں میں ایل پی جی اور سی این جی کے استعمال کو یقینی بنایا جائے ایٹمی تجربات پر مکمل پابندی لگائی جائے شور پیدا کرنے والے آلات کا استعمال کم کرنا چاہے ۔ایسے اقدامات کے بعد کسی حد تک آلودگی کو کم کیا جا سکتا ہے۔
No comments:
Post a Comment