تازہ ترین

Friday, October 25, 2024

خلاصہ راجا جامبھو لوچن

خلاصہ راجا جامبھو لوچن

راجا جامبھو لوچن ایک سخی اور فیاض بادشاہ تھا اس کے راج میں رعایاخوش حال تھی۔ دور دور سے لوگ سیاحت کے لیے یہاں آتے تھے وہ ہر کسی کی فریاد سنتے تھے ۔راجا کو شعر و ادب سے بھی دلچسپی تھی اس کے دربار میں قصہ گو ملازم بھی تھے اور شعر و ادب کی محفلیں بھی سجتی تھی ۔ اس کے بارے میں کئی قصے مشہور ہیں ایسا ہی ایک قصہ شکار سے متعلق ہے ۔ راجا راجہ کو شکار کا بہت شوق تھا ایک دفعہ وہ اپنے ریائیوں کے ساتھ شکار کرنے کے غرض سے نکلا اور کئی دنوں تک شکار کی تلاش میں رہے لیکن اس سے کوئی شکار نہ ملا وہ مایوس ہو کر ایک ٹیلے پر جا بیٹھے تھوڑی دیر سستانے کے بعد وہ پھر نکلے اور ایک تالاب کے پاس پہنچ گئی جہاں پر اس نے ایک شیر اور بکری کو اکٹھے تالاب میں پانی پیتے دیکھا تو وہ یہ منظر دیکھ کر نہایت متاثر ہو گئے اور اس کے دل میں رحم کے جذبات پیدا ہو گئے اور اس نے فیصلہ کیا کہ اج کے بعد میں شکار نہیں کروں گا اور راجہ نے اس جگہ پر ایک شہر بسانے کا ارادہ کیا جس شہر کا نام پہلے جمبو تھا اور رفتہ رفتہ اس کا نام تبدیل ہو کر جموں کے نام سے مشہور ہو گیا اب یہ شہر بہت پھیل چکا ہے اور یہاں کی ابادی میں بہت اضافہ ہوا ہے یہاں پر ہندو مسلم سکھ عیسائی سبی مذہب کے ماننے والے مل جل کر بڑے پیار سے رہتے ہیں یہاں کے مقامی باشندوں کو ڈوگرا کہا جاتا ہے ان کی مادی زبان ڈوگری ہے لیکن اب گجری پہاڑی پنجابی کشمیری کے علاوہ اردو اور ہندی بولنے والوں کی بھی یہاں خاصی تعداد موجود ہے اب جموں میں بہت سارے بازار ہے یہاں کئی طرح کے کاروبار ہوتے ہیں بے شمار سکول اور کالج ہے یہاں پر چوڑی چوڑی سڑکیں ہیں جن پر گاڑیاں دوڑتی نظر اتی ہیں کئی جگہ پر فلائی اوور کی تعمیر بھی ہو چکی ہے ٹریفک کا امد و رفت انتہائی اسان ہو گیا ہے یہاں کا اپ و ہوا بھی معتدل ہے اس شہر میں اب مندروں کے علاوہ گرج گردوارے بھی کھانسی تعداد میں ہے ہوائی اور ریلوے اسٹیشن کی سہولیات بھی دستیاب ہے  


No comments:

Post a Comment