تازہ ترین

Friday, October 25, 2024

خلاصہ پولیتھین جن

 خلاصہ پولیتھین جن

گاؤں کے کسان سرپنچ کے صحن میں جمع ہوئے وہ بہت ہی دل ملول اور دکھی تھے ایک ادمی ان میں سے سرپر سے مخاطب ہوا کہ سرپنچ صاحب ہم لٹ گئے ہیں ہمارے کھیت برباد ہو چکے ہیں ہمارے کھیتوں پر کسی دیو یہ جن کا سایہ ہے اس لیے ہماری کھیتوں میں فصل کی پیداوار کم ہو گئی ہے یعنی کہ ہماری کھیت بنجر ہو چکے ہیں یہ سن کر ایک نوجوان لڑکے کو غصہ ایا اور اس نے کہا کہ ہماری کھیتوں کی مٹی خراب ہو گئی ہے ان پر کسی دیوے جن کا سایہ نہیں ہے اس پر اس کو ڈانٹا گیا اور لوگوں نے کہا کہ تمہارا دماغ خراب ہو گیا ہے اپ نے چار جماعتیں کیا پڑھی ہے اپ ہمیں باشن دینے لگے ہو اسی دوران باہر سے لاؤڈ سپیکر پر اعلان ہوتا ہے سبھی لوگ اواز پر کہاں درتے ہیں اعلان میں کہا جا رہا تھا کہ تمام گاؤں والوں کو اطلاع دی جاتی ہے وہ کل صبح بڑے کھیت میں جمع ہو جائے جہاں ماہرین کی ایک ٹیم مٹی کا جائزہ لے گی اس کے بعد سب لوگ کھیت میں جمع ہو جاتے ہیں اور ماہد مٹی کی جانچ کر کرتے ہیں ماہرین جب مٹی کی جانچ کرتے ہیں تو وہ گاؤں والوں سے مخاطب ہو کر کہتے ہیں کہ اپ کی اپ کے کھیت بیمار ہو چکے ہیں یعنی کہ اپ کی کھیتوں کی مٹی الودہ ہو چکی ہے تو اس پر نوجوان حیران ہو جاتا ہے اور کہتا ہے کہ ہماری کھیتوں کو کون سی بیماری لگ گئی ہے اور کیسے ماہر کہتا ہے کہ پولیتھین لفافوں سے تم جو پولیتھین لپھاپے اپنے کھیتوں میں ڈالتے ہو اس سے اپ کی زمین ناکارہ ہو چکی ہے اس لیے اس کھیت سے اب اناج نہیں اگ پا رہا ہے ماہر مجید کہتا ہے کہ پولتھین انسانوں کے ساتھ ساتھ ا بھی جانوروں کے لیے بھی جان لیوا ثابت ہو رہا ہے ان میں سے ایک ادمی کہتا ہے وہ کیسے ماہر اس پر جواب دیتا ہے استعمال شدہ پولیتھین دفاع پہ گلی کو جو میں پڑے ہوتے ہیں مویشی انہیں نگل دیتے ہیں مگر ہضم نہیں ہونے کی صورت میں وہ اہستہ اہستہ مویشی کی جان لیتے ہیں اسی طرح ابی جانور بھی دھوکے میں ا کر زہری لیشائی کو نگل لیتے ہیں جو ان کی موت کا باعث بنتا ہے ان میں سے ایک ادمی ماہر سے پوچھتا ہے کہ تھوڑے سے لفا پہ اتنی زمین کو خراب کیسے کر سکتے ہیں ماہر جوابا کہتا ہے پولیتھین لفا پہ اس وقت کافی مقدار میں فروخت کیے جاتے ہیں امریکہ کی ایک مہلت ایجنسی کے مطابق دنیا میں ہر سال تقریبا 10 ارب پولی تھی لپھاپے فروخت کیے جاتے ہیں جن کا صرف ایک فیصد حصہ سال بھر میں ضائع کیا جاتا ہے اپ لوگوں کو یہ بھی معلوم ہونا چاہیے کہ پولیتھین کی سب سے خطرناک قسم کالے پل رنگ کا پولیتھین ہے اس پر سر پر صاحب کہتے ہیں کہ گاؤں والوں مجھے اس بھائی کی بات درست معلوم ہوتی ہے ہمیں اپنے کھیتوں کا دشمن نہیں بننا چاہے پولیٹین اور پلاسٹک کا کھلے عام استعمال نہیں کرنا چاہیے سب لوگ اس پر ایک ساتھ ہو کر کہتے ہیں کہ یہ صاحب بالکل سچ کہہ رہے ہیں ماہر اس پر کہتا ہے کہ میرے بھائیو ایک عام جن تو اپ جاڑ پھونک کے ذریعے نکلوا سکتے ہیں مگر پولیتھین جن اتنا خطرناک اور طاقتور ہے کہ اس کو نکالنا ناممکن ہے ماہر مجید کہتا ہے کہ اپ لوگوں کو متحد ہو کر پولیتھین کے خلاف آواز اٹھانی چاہیے سرکار کو اس بات پر مجبور کرنا ہے کہ اس زہری شئے پر مکمل پابندی کو لگائی جائے نوجوان لڑکا کھڑا ہو کر کہتا ہے آواز دو سب لوگ یک زبان کہتے ہیں ہم ایک ہے اس کے ساتھ ہی ڈرامہ کا یہ سین ختم ہوتا ہے


No comments:

Post a Comment