تازہ ترین

Thursday, June 13, 2024

سبق نمبر04 نعت| وہ نبیوں میں رحمت لقب پانے والا |مولانا الطاف حسین حالیؔ


سبق نمبر04

نعت۔ مولانا الطاف حسین حالیؔ

تشریح

بند نمبر 1

وہ نبیوں میں رحمت لقب پانے  والا

مراد      غریبوں کی          برلانے  والا

مصیبت میں غیروں کے کام آنے   والا

وہ اپنے  پرائے کا غم کھانے          والا

فقیر کا    ملجا ضعیفوں کا ماویٰ 

یتیموں والی غلاموں کا مولا

تشریح :اس بند میں الطاف حسین حالی فرماتے ہیں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم تمام نبیوں میں رحمت والے نبی تھے آپ ﷺ غریبوں کی مدد کرتے تھے مصیبت زدہ لوگوں کے کام آتے تھے وہ ہر کسی کا خیال رکھتے تھے ہر کسی کا غم رکھتے تھے وہ فقیروں کے لیے جائے پناہ تھے اور ضعیفوں کا ٹھکانہ تھےیتیموں اور غلاموں کے ساتھ بہترین سلوک کرنے والے نبی تھے ان کی فکر کرنے والے  تھے۔

بند نمبر 2

 خطا کار سے         درگزر کرنے        والا

بد اندیش کے دل میں گھر کرنے       والا

مفاسد   کا زیر و زبر            کرنے والا

 قبائل کو شیر        و شکر کرنے         والا

اتر کر حرا سے سوئے قوم ایا

اور ایک نسخہ کیمیا ساتھ لایا

تشریح:حالی ؔاس بند میں فرماتے ہیں کہ آپ ﷺمعاف کرنے اور صابر نبی ورسول تھے انہی صفات کی وجہ سے انہوں نے برُا چاہنے والوں کے دلوں میں بھی گھر کیا آپ ﷺ کو ہر کسی کی فکر تھی وہ برائیوں کو معاشرے سے ختم کرنے والے  نبی تھے اسلیے انہوں صدیوں سے چلے آئے قبائل کے فتنوں کو ختم کیا اور غار حرا سے ایک قیمتی نسخہ لایا جس میں سب کے لیے اللہ کا فرمان تھا اور اخوت کا درس تھا۔

بند نمبر 3

مس خام کو جس نے کندن   بنایا

کھرا اور  کھوٹا الگ کر       دکھایا

عرب جس پر قرنوں سے تھا جہل چھایا

پلٹ دی بس اک ان میں اس کی     آیا

رہا ڈر نہ بیڑے کو موج       بلا کا 

ادھر سے ادھر پھر گیا رخ ہوا کا

تشریح: حالی اس بند میں فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے راہ بھٹکوں کو سیدھا راستہ دیکھایا اور دنیا کو توحید اور شرک میں فرق کرنا سکھایا اس طرح سر زمین عرب سے جہالت اور گمراہی کو ختم کیا دیکھتے ہی دیکھتے عرب کی کایا ہی پلٹ دی یعنی انہیں اندھیرے سے نکال کر روشنی کی دنیا میں لایا ارسول صلی اللہ علیہ وسلم کی سر پرستی میں اسلام کی اس کشتی کو کسی بھی مشکل کا کوئی ڈر نہیں تھا اور توہم پرستی اور جہالت کا رخ ہی بدل گیا ۔

سوالات

س1: شاعر نے حضرت محمدﷺ کی کچھ صفات  کا ذکر کیا ہیں آپ ان خوبیوں کو اپنے الفاظ میں بیان کریں؟

جواب: شاعر نے حضرت محمد ﷺ کےان صفات کا ذکر کیا ہیں  کہ آپ صلى الله عليه وسلم غریبوں مسکینوں فقیروں اور ضعیفوں کو پناہ دیتے تھے ۔یتیموں کی سرپرستی کرتے تھے اور ہر کسی کے ساتھ شفقت کرتے ۔

سوال نمبر ۲۔ اسلام قبول کرنے سے پہلے عربوں میں قسم قسم کی برائیاں تھیں۔شاعر نے ان کی کس کس برائی کا ذکر کیا ؟

جواب۱۔ اسلام قبول کرنے سے پہلے عربوں میں قسم قسم کی بُرائیاں تھیں ۔ لوگ جاہل بے حیا ، بے شرم اور ان پڑھ تھے۔بات بات پر ایک دوسرے کے ساتھ لڑتے جھگڑتے تھے۔

سوال نمبر ۳۔ حضرت محمد صلى الله عليه وسلم غار حرا میں کس کی عبادت کرتے تھے؟ یہ غار اس جگہ واقع ہے؟ جواب ۳۔حضرت محمدصلى الله عليه وسلم غار حرا میں خدا کی عبات کرتے تھے۔ اور یہ غار مکہ معظمہ سے تھوڑی دور جبل نور پر واقع ہے۔

 سوال نمبر ۴ ۔ لکھئے؛ 

فقیروں کا ملجا ،ضعیفوں کا ماوی ،        

یتیموں کا والی غالموں کا موالا

تشریح: اس شعر میں حضور ﷺ سے محبت اور عقیدت کا اظہار کرتے ہوئے حالیؔ فرماتے ہیں کہ آپ ﷺ ہمیشہ فقیروں یتیموں اور غلاموں  کی مددکرتے تھے

رہا ڈر نہ بیڑے کو موج بالا کا ،  

    ا ُدھر سے اِدھر پھر گیا ُرخ ہوا کا

تشریح: سرور دو عالم ﷺ کے حضور ہدیہ نعت پیش کرتے ہوئے حالیؔ فرماتے ہیں کہ آپ ﷺ کے مبعوث ہونے سے پہلے عرب میں طرح طرح کی بُرائیاں تھیں وہ آپﷺ کے آنے سے ختم ہوگئیں اب کسی انسان کو کسی  بھی گمراہی کا کوئی ڈر نہیں رہا ۔

 

No comments:

Post a Comment