سبق نمبر 50
اُستاد کا احترام
خلاصہ استاد کا احترام
یہ خلاصہ ہماری کتاب کے ایک سبق استاد کا احترام سے لیا گیاہے
۔اس میں مصنف لکھتے ہیں کہ استاد کا پیشہ قابل احترام پیشہ ہے تمام اعظم شخصیتوں نے
استاد کے احترام اور عزت پر زور دیا ہے اور دنیا کے تمام مذاہبِ نے اس پیشے کی اہمیت
اور بڑائی کو تسلیم کیاہے۔ استاد انسان کا ایک ایسا رہنما ہوتا ہے جو انسان کی تاریک
دنیا کو روشن کرتا ہے۔کوئی انسان تب تک دنیا کے ظاہری یا باطنی علوم سے آگاہی حاصل نہیں
کر سکتا ہے جب تک نہ اسے استاد کی رہنمائی
حاصل ہو۔ استاد انسان کی زندگی کی نا ہمواریوں کو دور کرتا ہے اور اس کے لیے زندگی
کا سفر آسان بنا دیتا ہے۔استاد رہنمائی حاصل کرنے کے لیے شاگرد کو چاہیے کہ وہ اپنے
دل میں استاد کے لیے اپنے دل میں محبت ہمدردی اور عزت پیدا کریں۔تاریخ میں جتنے بھی
مفکر گزرے ہیں ان سب نے استاد کے احترام پر زور دیا ہے ۔ تاریخ میں ایسے بہت سارے لوگ
گزرے ہیں جنہوں نے استاد کے ساتھ احترام اور محبت کا رشتہ قائم کر کے مشکل سے مشکل
راہوں کو آسان کر دیا ہے۔ایک روایت ہے کہ نوشیروان نے اپنے بیٹے کو استاد کے پاس علم
حاصل کرنے کے لیے بھیجا مدت گزرنے کے بعد نوشیروان اپنے بیٹے کو دیکھنے کے لیے استاد
کے گھر گیا وہاں اس نے استاد کو وضو کرتے ہوئے پیر دھوتے دیکھا اور اس کا بیٹا اس کو
پانی ڈال رہا تھا اس منظر کو دیکھ کر نوشیروان نے اپنے بیٹے کے منہ پر تھپڑ مارا اور
اپنے بیٹے سے افسوس کا اظہار کیا کہ تم صرف پانی ڈال رہے ہو اور تمہارا استاد خود پیر
دھو رہا ہے۔دوسری روایت ہے کہ جب اسکندر اعظم نے بہت ساری فتوحات حاصل کیں تو وہ سب
سے پہلے اپنے استاد ارسطو کے پاس گیا اور کہا ''مانگئے استاد محترم کیا مانگتے ہو میں
اب دنیا کی ہر چیز آپ کے قدموں میں لا کر رکھ دوں گا '' غرض استاد کا مقام بہت بلند
ہے یہ پیغمبروں کا پیشہ ہے ۔ ہم سب کو چاہیے کہ استاد کا دل سے احترام کریں
سوالات :
اس :1 کس
پیشے کو عظیم
اور مقدس کہا
گیا ہے ؟
جواب : استاد
کے پیشے کو
عظیم اور مقدس
کہا گیا ہے۔
س 2: استاد کی
رہنمائی کیوں ضروری
ہے ؟
جواب : استاد
انسان کو دنیا
کی ظاہری اور
باطنی علوم کی
پہچان کرواتاہے اسلئے
ان استاد کی
رہنمائی ضروری ہے ۔
س 3 :استاد
کو سمجھنے کے
لیے شاگرد کو
کیا کرنا چاہیئے
؟
جواب : استاد کو
سمجھنے کے لیے
شاگرد کے لئے
ضروری ہے کہ
وہ اپنےدل میں
استاد کا احترام
اور محبت پیدا
کریں ۔
س :4 نوشیروان نے
بیٹے کے منہ
پر چیت کیوں
لگاتی ؟
جواب : نوشیروان
نے اپنے بیٹےکے
منہ پر اسلیے
چپت لگائی کیونکہ
اس کا بیٹا
استاد کے پیر
نہیں دھورہا تھا
بلکہ صرف پانی ڈال
رہا تھا .
س 5 :سکندر
اعظم نے اُستاد
سے کیا کہا
؟
جواب: سکندر
اعظم نے استاد
سےیہ کہا" مانگئے
استاد محترم کیامانگتے
ہو میں اب
دنیا کی ہر
چیز آپ کے
قدموں میں لا
کر رکھ دوں
گا"۔
درست بیانات
کے سامنے (ص)
اور غلط بیانات
کے آگے (غ)
لکھیے
ا۔
اُستاد بُرے اور بھلے میں تمیز کرنا سکھاتا ہے۔
(ص)
۲۔
تاریک دنیا کو روشن کرنے میں اُستاد اہم کردار ادا کرتا ہے۔ (ص)
۳۔استادر
ہنمائی کر کے ناہمواریوں کو دُور نہیں کرتا ۔ (غ)
۴۔
نوشیروان نے اپنے فرزند کو ایک اُستاد کے پاس نہیں بھیجا۔ (غ)
۵۔
وہی لوگ کامیاب ہوتے ہیں جو اپنے اساتذہ کی عزت کرتے ہیں۔ (ص)
No comments:
Post a Comment