حمد۔ محمد اسماعیل میرٹھی
تشریح
بند نمبر 1
حمد و ثنا ہو تیری کون و مکان والے
اے رب ہر دو عالم دونوں جہان والے
بن مانگ دینے والے عرش و قران والے
گرتے ہیں تیرے در پر سب ان بان والے
بے شک رحیم ہے تو رحمت نشان والے
تشریح: اس بند میں شاعر فرماتے ہیں اے اللہ سارے ساری تعریفیں تیرے لیے ہیں تو دونوں جہانوں کا پالنے والا ہے تو تو بن مانگے عطا کرنے والا ہے تو عرش قران والا ہے اسی لیے سب لوگ تیرے ہی سامنے جھکتے ہیں بے شک تو رحم کرنے والا ہے اوررحمت تیری نشانی ہے ۔
بند نمبر 2
یوم جزا کا مالک خالق ہمارا تو ہے
سجدے ہیں تجھ کو کرتے تیری ہی جستجو ہے
امداد تجھ سے چاہے سب کا سہارا تو ہے
تیری ہی بارگاہ میں بس ایک آرزو ہے
راستہ دکھا دے سیدھا وہ اسمان والے
تشریح: اس بند میں شاعر فرماتے ہیں اے اللہ تو قیامت کے دن کا مالک ہے تو ہمارا پیدا کرنے والا ہے ۔ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور ہمیں تیری ہی تلاش ہے ہم تجھ سے ہی مدد مانگتے ہیں تو ہی ہمارا سہارا ہے تیرے تیری بارگاہ میں بس ہماری ایک ہی آرزو ہے کہ ہمیں سیدھا راستہ دکھا دے ۔
بند نمبر 3
وہ راستہ دکھا توسیدھاپروردگار عالم
جس پر چلا کیےہیں پرہیزگارعالم
نعمت تھی جن کو ملتی تجھ سے نگار عالم
اور نام جن کا اب تک ہے یادگار عالم
تیری نظر میں ٹھہرے جو عزو شان والے
تشریح :اس بند میں شاعر فرماتے ہیں اے اللہ اے پروردگار ہمیں وہ راستہ دکھا دے جس راستے پر تیرے پرہیزگار بندے چلے ہیں جن بندوں کو تو نے نعمت سے نوازا ہے جن کا نام اب تک اس دنیا میں قائم ہے اور عزت کے ساتھ لیا جا تا ہے اور جو تیری نظر میں عزت اور شان والے ہیں ۔
بند نمبر 4
معتوب ہے جو تیرے اے خالق یگانہ
گمراہ ہوئے جو تجھ سے اے صاحب زمانہ
ہم عاجزوں کو یا رب ان کی نہ رہ چلانا
کر رحم اتنا اب تو اےقادرو توانا
مقبول یہ دعا ہو اے اسمان والے
تشریح: اس بند میں شاعر فرماتے ہیں کہ اے ہمارے خالق جن پر تیرا عذاب نازل ہوا ہے اور جو تجھ سے گمراہ ہو چکے ہیں ہم بیکسوں کو ان کی راہ نہ چلانا ہم پر اتنا رحم کرنا کہ ہمیں اپنے عذاب سے اور گمراہی سے بچانا۔اے آسمان والے اے ہمارے رب ہماری یہ دعا قبول فرما۔
No comments:
Post a Comment