تازہ ترین

Wednesday, October 4, 2023

مشرقی تنقید کا تعارف

مشرقی تنقید کا تعارف
Mashriqi Tanqeed 

 مَشرقی تنقید سے مراد ادبیات میں مروجہ تنقید ہے جو مَشرقی سے تعلق رکھتی ہے۔خاص طورپرجب ہم اردو ادب کے پس منظر میں گفتگو کرتے ہیں تو اردو کے ساتھ ساتھ فارسی اور عربی کے ان تنقیدی اصولوں کو بھی ذہن میں رکھتے ہیں جن کو اردو نے اپنا لیا ہے۔ اور جن کا تسلط ایک زمانے تک اردو نقد و نظر کے پیمانوں پر رہا ہے۔ یہ طرز تنقید بعد کو اردو میں در آنے والی تنقیدی روش سے مختلف تھا۔ اردو میں دستیاب مشرقی تنقید عربی اور فارسی کے مفکرین اور اہل قلم کی رہین منت ہے۔ یہ بیشتر شاعری کی ماہیت ، اچھی اور خوب صورت شاعری کی تعریف، شاعری کے محاسن ، فن شعر کے وجود میں آنے کے مراحل اور شاعری کے معیار سے متعلق باتوں پر مشتمل ہے۔ ان کی نظر شاعری کے فن اور لباس پر ہے۔ مشرقی تنقید میں شاعری کی تاثیر اور ہیت کی دل پذیری کو اہمیت حاصل ہے۔ مشرقی تنقید،شعر کو ہئیت کے اعتبار سے تراشیدہ اور بول چال کی زبان سے قریب تر دیکھنا چاہتی ہے۔ اس لئے سہل ممتنع کی اصطلاح وضع کی گئی اور اس کی تعریف یہ کی گئی کہ دیکھنے میں کلام بظاہر آسان اور سادہ لگے ، مگر اس سادگی میں شاعر کو تراش و خراش کی منزلوں سے گزرنا پڑا ہو، سننے والا سوچے کہ ایسا میں بھی کہہ سکتا ہوں، مگر جب وہ خود کو شش کرے تو عجز بیاں کا احساس ہو۔ مشرقی تنقید میں شاعری کی تاثیر کو بڑی اہمیت دی گئی ہے اور شاعری کو ساحری قرار دیا گیا ہے۔ مشرقی تنقید میں لفظوں کی قدر و قیمت بہت زیادہ ہے۔ لہذا اشعار کے لیے الفاظ کے استعمال میں سند کی جستجو کی جاتی ہے۔ کوئی بھی لفظ روز مرہ اور محاورے کے خلاف نہ ہو اور اس طرح استعمال نہ ہو جو قدما کی روش کے خلاف قرار پائے۔ مشرقی تنقید میں عربی اور فارسی ، علاحدہ اثرات بھی دکھائی دیتے ہیں۔ عربی کے اثر سے حقیقت پسندی ایک طرف دکھائی دیتی ہے تو فارسی کے زیر اثر بات کو خوبصورت انداز سے رمز و ایما کے ساتھ کہنے کی کوشش ملتی ہے۔ مشرقی تنقید میں اظہار کے مختلف وسائل کو بھی بڑی اہمیت حاصل ہے۔ علم بیان کے نکتوں، صنائع و بدائع کی تفصیلات ، علم و عروض کی جزئیات، تشبیہات و استعارات رمز و کنایہ اور مجاز مرسل وغیرہ پر لمبی لمبی بحثیں اور مبسوط کتابیں ملتی ہیں۔ مشرقی تنقید میں شاعری کے سوا اصناف نثر کی بحث نہیں ملتی۔ مشرقی تنقید موضوعات سخن اور مواد سخن پر بھی زیادہ روشنی نہیں ڈالتی۔ اس کے نزدیک مواد سے زیادہ فن اور اسلوب کی اہمیت ہے۔ مواد کے متعلق زیادہ سے زیادہ پامال “ اور ” تازہ جیسی اصطلاحیں ملتی ہیں۔ بہر حال مشرقی تنقید میں فرسودہ مضامین کو منتحسن نہیں سمجھا جاتا اور جدت اور تازہ خیالی کی ستائش ملتی ہے۔ مگر روش عام سے زیادہ انحراف کو "غرابت اور دور از کار “ جیسی اصطلاحوں کے ذریعے نا پسندیدگی کے زمرے میں ڈال دیا جاتا ہے۔ فن سے غفلت جوادیوں اور شاعروں کی ذہنی نارسائی اور کو تاہی کا نتیجہ ہے، اسی مشرقی تنقید سے استفادے کی بدولت دور کی جاسکتی ہے۔ آج بھی مشرقی تنقید اپنے بعض اصولوں کی وجہ سے قابل قدر ہے اگرچہ اس کا سارا سرمایہ قابل تقلید نہیں ہے۔

No comments:

Post a Comment