تازہ ترین

Wednesday, October 4, 2023

Urdu Poetry For School Assembly || نظامت کے لیے اشعار

Urdu Poetry For Anchoring 


 عقابی روح جب بیدار ہوتی ہے جوانوں میں 

نظر آتی ہے ان کو اپنی منزل آسمانوں میں 


تو شاہیں ہے پرواز ہے کام تیرا 

ترے سامنے آسماں اور بھی ہیں 


تہی زندگی سے نہیں یہ فضائیں 

یہاں سیکڑوں کارواں اور بھی ہیں 


وہ معزز تھے زمانے میں مسلماں ہو کر

اور تم خوار ہوئے تارک قرآن ہو کر


خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی 

نہ ہو جس کو خیال آپ اپنی حالت کے بدلنے کا 


میں قرآن پڑھ چکا تو اپنی صورت ہی نہ پہچانی

 میرے ایمان کی ضد ہے مرا طرز مسلمانی


قوت عشق سے ہر پست کو بالا کر دے 

دہر میں محمدؐ سے اجالا کردے


خرد مندوں سے کیا پوچھوں کہ میری ابتدا کیا.

 کہ میں اس فکر میں رہتا ہوں کہ میری انتہا کیا ہے.


انداز بیاں گر چہ بہت شوق نہیں ہے

 شاید کہ اُتر جائے تیرے دل میں مری بات


 منزل سے آگے بڑھ کر تقدیر تلاش کر

 مل جائے تجھ کو دریا تو سمندر تلاش کر


جن کے کردار سے آتی ہو صداقت کی مہک

 اُن کی تدریس سے پتھر بھی پگھل جاتے ہیں


مگر وہ علم کے موتی کتابیں اپنے آبا کی

جو دیکھیں ان کو یورپ میں تو دل ہوتا ہے سیپارا


خدا تجھے کسی طو فاں سے آشنا کر دے

کہ تیرے بحر کی موجوں میں اضطراب نہیں

تجھے کتاب سے ممکن نہیں فراغ کہ تُو

کتاب خواں ہے مگر صاحبِ کتاب نہیں!


پرواز ہے دونوں کی اسی ایک فضا میں

کرگس کا جہاں اور ہے شاہیں کا جہاں اور


دیتے ہیں ازاں دونوں اسی ایک جہاں میں

ملاں کی ازاں اور ہے مجاہد کی اذاں اور


 نہیں تیرا نشیمن قصر سلطانی کے گنبد پر 

تو شاہیں ہے بسیرا کر پہاڑوں کی چٹانوں میں 


منزل سے آگے بڑھ کر منزل تلاش کر

 مل جائے تجھ کو دریا تو سمندر تلاش کر


هر شیشہ ٹوٹ جاتا ہے پتھر کی چوٹ سے 

پتھر ہی ٹوٹ جائے وہ شیشہ تلاش کر


سجدوں سے تیرے کیا ھوا صدیاں گزر گئیں 

دنیا تیری بدل دے وہ سجدہ تلاش کر .


نس نس سے واقف ہے رگ رگ جانتا ہے”

“مجھے خود سے زیادہ میرا رب جانتا ہے


میرے اللہ تیری ادائے “کن” بڑی بے مثال ہے

تیری صدائے “فیکون” بھی بڑی لاجواب ہے


کون کہتا ہے کہ خدا نظر نہیں آتا

 وہی تو نظر آتا ہے جب کوئی نظر نہیں آتا

No comments:

Post a Comment