فضائی آلودگی۔ Air Pollution
فضائی آلودگی سے مراد فضاء میں ایسے گیسوں کا شامل ہونا جو زمین پر موجود حیات کے لیے نقصان دہ ہوں اورجن گیسوں سےفضا میں موجود گیسوں کا توازن بگڑ جائے فضائی آلودگی مختلف طریقوں سے پھیلتی ہے۔گھروں میں ٹھوس ایندھن کے استعمال کرنے سے ، زیر استعمال گاڑیوں سے ،کارخانوں سے نکلنے والے دھویں سے ، ریفریجریٹر وں سے۔فضائی آلودگی ہمارے لیے انتہائی نقصان دہ ہے۔ اور اس سے سانس کی بیماریاں جنم لیتے ہیں جو قبل از وقت موت کا باعث بن سکتی ہیں۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے فضائی آلودگی کو دنیا میں ماحولیاتی صحت کے لیے سب سے بڑا خطرہ قرار دیا ہے۔ فضائی آلودگی بہت ساری بیماریوں کو جنم دے رہی ہے جن میں فالج ، قلبی امراض ، پھیپھڑوں کا کینسر ، اور سانس کی بیماریاں جیسے دمہ وغیرہ۔فضائی آلودگی انسانوں میں بیماریوں کے ساتھ ساتھ گلوبل وارمنگ کو بھی جنم دی رہی ہے اور تیزابی بارش کا امکان روز بہ روز بڑھتا جارہا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کی ایک رپورٹ کے مطابق 2012 میں دنیا بھر میں فضائی آلودگی سے 70 لاکھ افراد ہلاک ہوئے۔ہم جس رفتار اور مقدارسے فضاء میں کاربن مان اکسائد اور کاربن ڈائی آکسائڈ کا اضافہ کررہے ہیں اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ اس کرہ ارض پر نیستی کے بادل منڈلارہے ہیں
فضائی آلودگی سے بارشوں کا توازن بگڑ چکا ہے اور اس سے فصلوں، درختوں پر انتہائی برے اثرات مرتب ہورہے ہیں اسی سبب پیداوار میں 20سے 40فی صد تک کمی واقع ہوجاتی ہے۔اور عالمی معیشت کو سالانہ 5 ٹریلین ڈالر کا نقصان پہنچنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے ،۔آلودگی کی وجہ سے فضاء میں کاربن ڈائی آکسائڈ کی مقدار روز بہ روز بڑھتی جارہی ہے جس سے اوزون تہ میں سراخ پیدا ہونے کا قوی امکان پیدا ہو چکا ہے ۔ اوزان لیر میں اگر سراخ پیدا ہوگیا تو سورج کی الٹرا وائلٹ شعاعیں براہ راست زمین پر آجائیں گے جس سے جلد کا کنسر اور دیگر مہلک بیماریاں جنم لیں گے۔
صنعتی ترقی کی وجہ سے فضائی آلودگی میں روز بہ روز اضافہ ہو رہا ہے ۔اس لیے ہمیں چاہے کہ عوام میں اس حوالے سے شعور اور آگاہی پیدا کریں کہ قدرتی ماحول زندگی کی بقا کا ضامن ہوتا ہے ۔جب اس قدرتی ماحول کو ایک خاص حد سے زیادہ چھیڑا جائے تو اس کا ردعمل ہمیشہ تباہ کن ہوتا ہے۔حیاتیاتی تنوع کو یقینی بنانے کے لیے ضروری ہے کہ جس قدر زیادہ ممکن ہو سکے، شجر کاری کی جائے، فیکٹریوں کے زہریلے دھوئیں کے اخراج کوکنٹرول کیا جائے ،نجی گاڑیوں کا استعمال ترک کیا جائے ،سی ایف سی گیسوں کا اخراج کم کیا جائے۔سب سے اہم بات کہ ہمیں اس سلسلے میں قانون سازی کرنی چاہےاور پھر ان قوانین کو سختی سے نافذ العمل کرنا چاہے تاکہ اس کرہ ارض پر حیات قائم رہ سکے۔
باقی نوٹس کے لیے یہاں کلک کریں
No comments:
Post a Comment