کورونا وائرس
کرونا وائرس ایک ایسا وائرس ہے جس نے ہماری زندگیوں کو اس قدر متاثر کیا ہے کہ ہمارا پرانا معمول ایک خواب ہی رہ گیا ہے۔ماضی میں ہم نے اس سے قبل بھی وائرس کی وبا کے خطرات دیکھے ہیں تاہم کبھی کسی نئے وائرس یا فلو کی وجہ سے دنیا کا نظام اس طرح معطل ہو کر نہیں رہ گیا تھا۔مائیکرو سکوپ میں یہ وائرس ایک نوکدار تاج جیسا نظر آتا ہے جس کی بناء پر اسے کورونا کا نام دیا گیا۔کرونا وائرس ایک عالمی وبا ہے جس کی شروعات دسمبر 2019 میں چین کے صوبہ ہوبئی کے شہر ووہان سے ہوئی یہ وائرس اس قدر برق رفتاری سے پھیل گیا کہ چند مہینوں میں پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ۔ 11مارچ 2020 کو عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کو اس وائرس کو عالمی وبا قرار دینا پڑا۔ یہ وائرس اس قدر خطرناک ہے کہ آج تک لاکھوں مریض اس مرض سے لقمہ اجل بن گئے ۔
کووڈ-19 کا یہ وائرس خصوصاً کھانسی یا چھینک کے دوران میں ایک شخص سے دوسرے شخص میں منتقل ہوتا ہے۔عموماً کسی شخص کو یہ وائرس اس وقت لاحق ہوتا ہے جب وہ کسی متاثرہ شخص کے انتہائی قریب رہے یا اس کے استعمال کردہ یا اسکی ہاتھ لگائی ہوئی چیزوں کو چھو لے۔اسکے علاوہ جب کوئی شخص کسی وائرس آلود سطح یا شئے کو چھوکرپھراپنے آنکھوں، ناک اورمنہ کو چھوتا ہے تب بھی یہ وائرس پھیلتا ہے۔ کسی متاثرہ شخص میں اس مرض کی علامتیں ظاہر ہونے کے لیے دو سے چودہ دن لگتے ہیں۔عمومی علامتوں میں بخار، کھانسی اور نظام تنفس کی تکلیف قابل ذکر ہیں۔مرض شدت اختیار کر جائے تو مریض کو نمونیا اور سانس لینے میں خطرناک حد تک دشواری جیسے امراض لاحق ہو جاتے ہیں۔
اس وائرس سے جہاں انسانی جانوں کو شدید خطرہ لاحق ہوا وہی دنیا بھر میں معاشی و معاشرتی بحران بھی پیدا ہوا ۔اس مہلک وائرس سے لوگوں میں مختلف نفسیاتی بیماریاں بھی پیدا ہوئیں، ذہنی تناؤ، اضطراب، افسردگی عدم یقین جیسی کیفیات میں دن بدن اضافہ دیکھا گیا۔اس وبائی مرض نے جہاں زندگی کے دیگر شعبوں کو متاثر کیا وہی زندگی کے اہم شعبے یعنی تعلیمی شعبے کی بنیادیں بھی ہلاکے رکھ دیں اس وائرس کی وجہ سے طلباء اسکول اور کالج کی معیاری تعلیم سے غیر معینہ مدت تک محروم رہے۔ اب تک اس وائرس کا کوئی وائرس کش علاج دریافت نہ ہو سکا ۔
ڈاکٹرمریض میں ظاہر ہونے والی علامتوں کو دیکھ کر ابتدائی علاج تجویز کرتے ہیں۔ اس و بائی وائرس سے بچاؤ کے لیے تمام ممالک نے اپنے اپنے طریقے سے احتیاطی تدابیر اپنائے۔اس سے بچاؤ کے لیے دنیا بھر میں سفری پابندیاں بھی دیکھنے کو مل گئی اورا سے بچاؤ کے لیے ہاتھوں کو بار بار دھونے، کھانستے وقت منہ کو ڈھانپنے، دوسروں سے فاصلہ رکھنے اور مکمل علاحدہ رہنے کا مشورہ دیا جا رہا ہے۔نیز جو افراد مشکوک ہیں انہیں 14 دن تک گھرمیں قرنطین میں رکھنے کو افضل سمجھا جاتا ۔
مزید نوٹس کے لیے یہاں کلک کریں
No comments:
Post a Comment