رشوت خوری
رشوت بد عنوانی کی ایک قسم ہے جس میں پیسے یا تحفہ دینے سے وصول کنندہ کا طرزِ عمل اور اس کا رویہ تبدیل ہوتا ہے۔رشوت وہ غیر اخلاقی فعل ہے جس سے باطل کی حق پر جیت ممکن ہوجاتی ہے رشوت کو قانونی جرم ہو نے کے ساتھ ساتھ اخلاقی جرم بھی تصور کیا جاتا ہے ۔رشوت دراصل ناجائز طریقے سے آمدنی حاصل کرنے کا نام ہے۔ موجودہ وقت میں رشوت خوری ایک لاعلاج مہلک مرض بن چکا ہے جس کا کوئی فوری حل ممکن نظر نہیں آرہا ہے ۔اس لیے معاشرہ اور ادارے تباہی کے لپیٹ میں ہیں۔ اگر اپنے گردونواح پر طائرانہ نظر ڈالی جائے تو عام اشخاص سے لے کر اعلیٰ عہدے دار تک اس مرض کا شکار دکھائی دے رہے ہیں ۔ روز مرہ کے معاملات میں لوگوں سے گفتگو کے دوران اس طرح کی باتیں سننے کو ملتی ہیں کہ "وقت ہے کچھ کرلو"، "بچوں کیلئے بھی تو کچھ کرنا چا ہیئے" "خیر ہے سب چلتا ہے " "مہنگائی ہے گزارہ نہیں ہوتا" وغیرہ۔ حالانکہ سب لوگ جانتے بھی ہیں کہ یہ ایک گھناؤنا جرم اور گناہ عظیم ہے پھر بھی معاشرے میں اس حد تک بے حسی دیکھنے میں آئی ہے کہ سرکاری اداروں میں تو کرپشن عام ہے لین دین کے بغیر کوئی چھوٹا بڑا کام ہو نہیں سکتا۔
آج کل کچھ لوگ معاشی درندے بن چکے ہیں اسلیے ناجائز ذرائع سے دولت حاصل کرنے کی سعی و کاوش جاری رکھے ہوئے ہیں ۔جس معاشرے میں رشوت عام ہو جاۓ اس معاشرے میں حق و سچ کا خون ہو جاتا ہے اور باطل ہمیشہ رشوت کی آڑ میں بدمعاشی کرتے ہوۓ دندناتا پھرتا ہے جس کی وجہ سے انصاف سے اعتبار اٹھ جاتا ہے رشوت خوری ایک ایسی لت ہے جس کو یہ لگ جاتی ہے اس کی دنیا اور آخرت دونوں تاریک ہو جاتی ہے رشوت سے انسان اخلاقی لحاظ سے پستی کے دہانے میں چلا جاتا ہے۔سماج میں اس کا وقار ختم ہو جاتا ہے ۔حرام کمائی سے انسان اپنے مستقبل کو داغ دار بناتا ہے حرام کمانے والوں کی نہ کوئی عبادت قبول ہوتی ہے اور نہ ہی اس کا کوئی صدقہ قبول ہو جاتا ہے ۔ حرام مال سے جوان ہونے والی اولادیں بھی والدین کے لیے دنیا و آخرت میں عذاب بن جاتی ہے۔۔
اس سماجی ناسور کا سد باب وقت کی اشد ضرورت ہے اس غیر اخلاقی عمل کو جڑ سے نہ ہٹایا گیا تو یہ ہماری بنیادیں ہلا کر رکھ دے گی ۔ اس کے روک تھام کے لیے ذرائع ابلاغ کو بروئے کار لاکر عوام میں آگاہی پھیلانی چاہے ۔قومی ادروں میں سیاسی مداخلت ختم کرنی چاہے ۔ انسداد کرپشن اداروں کو زیادہ سے زیادہ فعال اور متحرک بنانا چاہے اور ان اداروں کو سیاست سے آزاد رکھنا چاہے اور سماج میں ایسی آگاہی پیدا کرنی چاہے کہ جو رشوت خوری میں ملوث پایا جاے اس کو سماج میں حقارت کی نگاہ سے دیکھا جایے اور ان افراد کا سماجی دائرہ تنگ کرنا چاہے اس کے علاوہ اسکول اور کالج سطح تک اخلاقیات کے مضامین نصاب میں رائج کرنے چاہے تاکہ ہمارے تعلیمی ادروں سے تعلیم یافتہ اور سماج دوست افراد فارغ ہو جائیں نہ کہ معاشی درندے اور صرف ڈگری یافتہ ۔کیو نکہ اگر دیکھا جاے تو سب زیادہ معاشی درندے اور رشوت خور ، معاشی ڈاکو ہمارے کالجوں اور یونیورسٹیوں سے ہی نکلتے ہیں ۔ دعا ہے کہ اوپر والا ہمیں حلال روزی کمانے کی توفیق عطا فرمائیں ۔
No comments:
Post a Comment