میرشیر علی افسوس
نام میر شیر علی تخلص افسوسؔ۔ باپ کا نام میرمظفر علی خاں تھا۔ یہ میر قاسم کے داروغہ توپ خان تھے ۔ میر شیرعلی 1735ء میں پیدا ہوئے۔ لکھنو کے قیام میں افسوسؔ کو
شاعری کا شوق ہوگیا اور اپنا کلام امیر حیدرعلی حیرا ن کو دکھانے لگے ۔ یہیں نواب
رضاخاں. نائب آصف الدولہ کے ذریعہ سے ان کی ملاقات کرنل اسکارٹ سے ہوئی۔ کرنل
اسکاٹ ان سے مل کر بہت خوش ہوئے۔ انہوں نے دوسو روپیہ ماہوارپر کلکته بھیج دیا۔
پانچ سو روپے زادراہ کے لیے دیے۔ کلکتہ پہنچ کرافسوسؔ فورٹ ولیم کالج کے
شعبہ تصنیف و ترجمہ میں ملازم ہو گئے ۔ ان کی تصانیف وترجمے حسب ذیل:۔
أردوترحمه گلستان سعدی جو" باغ اردو" کے نام سےمشہور ہے۔ دوسرا ترج خلاصنۃ التواریخ۔ افسوس کے طبع ذاد کتابوں میں آرایش محفل قابل ذکر ہے۔ اس کے علاوہ انھوں نے کلیات سودا کوتصیح کر کے چھپوایا خود بھی صاحب دیوان تھے۔ افسوں نے 1805ء میں وفات پائی۔
No comments:
Post a Comment