ڈاکٹر جان گل کرسٹ
ڈاکٹر جان گلکرسٹ کا اصل نام جان بارتھ وک گل کرسٹ تھا ۔وہ پیشے سے ایک ڈاکٹر تھے ۔گل کرسٹ 19 جون 1759 کو ایڈنبرگ میں پیدا ہوئے ان کے والد والٹر گلکرسٹ تھے ، لیکن ان کے بارے میں بہت کم معلومات ہیں۔ لیکن سوائے اس کے کہ وہ ایک ایسا تاجر تھا جو جان کی پیدائش کے سال غائب ہوگیا تھا۔ اس کی والدہ ہنریٹا فرورحسن تھیں ۔گل کرسٹ کی تعلیم جارج ہیریٹ اسکول اور ایڈنبرگ ہائی میں ہوئی۔16 سال کی عمر میں ، انہوں نے ویسٹ انڈیز کا سفر کیا ، جہاں انہوں نے انڈگو کی کاشت اور پیداوار کے بارے میں معلومات حاصل کیں۔
1782 میں ، گل کرسٹ کو رائل نیوی میں سرجن کے ساتھی کی حیثیت سے ملازمت حاصل کی اور ہندوستان کے شہر بمبئی کا سفر کیا گیا۔ وہاں انہوں نے ایسٹ انڈیا کمپنی کی میڈیکل سروس میں شمولیت اختیار کی اور 1784 میں اسسٹنٹ سرجن مقرر ہوئے۔ انہوں نے کمپنی کی بنگال آرمی کے ساتھ فتح گڑھ تک مارچ کیا ،۔ ہندوستان مین انہوں نے فارسی اور اردو سیکھنی شروع کی اور یہ زبانیں سیکھنے کے لئے انہوں نے ہندوستانی لباس اختیار کیا اور اردو زبانوں کے مرکز میں رہ کر فارسی اور اردو سیکھی ۔ کمپنی کی طرف سے بھی ہندوستانی زبان سیکھنے کے لئے ترغیب دی جاتی تھی یعنی تیس روپیہ الاؤنس دیا جاتا تھا۔ انہوں نے اردو زبان سیکھنے میں خصوصی دلچسپی لی ۔ انہوں نے کمپنی کو مطلع کیا کہ اب فارسی کو دفتری زبان بنائے رکھنے کی ضرورت نہیں رہی بلکہ اس کی جگہ اردو کو دفتری زبان بنانا زیادہ مؤثر ہوگا بعد میں 1832 میں اردو کو سرکاری زبان کی حیثیت دی گئی ۔ گو اس وقت گرکرسٹ اپنے وطن لندن روانہ ہو چکے تھے لیکن ان کی تجویز پر عمل کیا گیا ۔فورٹ ولیم کالج کے قیام سے پہلے گل کرسٹ نووارد انگریز عہدےداروں کو فارسی کی تعلیم دیا کرتے تھے اور بغیر کسی معاو ن کے انہیں نوشت و خواند کے قابل بنا کر دیا کرتے تھے۔ جب لارڈ ولز لی گورنر جنرل بن کر جب ہندوستان آئے تو انہوں نے کمپنی کے ملازمین کے لیے اعلیٰ پیمانہ پر ایک کالج کے قیام کی سفارش کی ۔
1800 ء میں جنرل لارڈ ولزلی کےسفارش پرفورٹ ولیم کا لج کلکتے میں قائم ہوا۔اس کالج کا پرنسپل ڈیوڈبراون مقرر کیا گیا اور گل کرسٹ کی خدمات کو
دیکھتے ہوئے انہیں ہندوستانی شعبے کا صدر اور پروفیسر تعینات کیا گیا۔ گل کرسٹ صرف چار
سال تک ہی اپنی خدمات انجام دیتےرہے بلآخر خرابی صحت کی وجہ سے اپنے وطن لندن روانہ ہوئے ۔ لیکن ان چار سالوں میں انہوں نے ہندوستان کے تمام قابل
اور لائق ماہرین زبان کو کالج میں جمع کر دیا اور ان سے تصنیف و تالیف کا کام اس طرح
لیا کہ ان کے جانےکے بعد فورٹ و لیم کالج کے ماہرین زبان تصنیف و تالیف میں لگے
رہے۔ ایسٹ انڈیا کمپنی نے خود انگلستان میں جب ادارة شر ته Oriental
Institute قائم کیا تو گل کرسٹ کو
اردو کی پروفیسری پر معمور کیا ۔ اس ادارہ میں صرف ان طبی عہدے داروں کو تعلیم دی جاتی تھی جوہندوستان جاتے تھے ۔ وہ اس ادارے میں 1825 ء تک یعنی اس ادارے
کے برخاست ہونے تک کام کرتے رہے۔ بعد میں وہ اپنے طور پر کمپنی کے امیدواروں کو اردو
پڑھاتے رہے۔ 88 سال کی عمر میں 1841ء میں گل کرسٹ کا انتقال ہوا۔
انہوں نے حسب ذیل تصنیفات لکھی ہیں :
انگریزی ہندوستانی لغت،
ہندوستانی علم للسان، اردو کی صرف نحو، مشرقی زبان داں، اردو زبان پر مختصر مقدمہ،
ہندوستان کی آسان مشقیں ، فارسی افعال کا جدید
نظریہ، اجنبیوں کے رہنمائے اردو، بیاض ہندی، عملی خاکے ، ہندی الفاظ کی قرات،
اتالیق ہندی، ہندی عربی آئینہ، مکالمات انگریزی و ہندوستانی، مشرقی قصے، ہندی داستاں گو۔
No comments:
Post a Comment