جگنو
1۔ جگنو کی روشنی ہے کا شانہ چمن میں
یا شمع
جا رہی ہے پھولوں کی انجمن میں
تشریح :- علامہ اقبال نظم " جگنو" کے
اس شعرمیں فرماتے ہیں کہ خدا نےجس طرح
دنیا میں ہر شے کوایک منفر د وصف سے نوازا
ہے اسی طرح جگنو کو روشنی کے وصف سے نوازا ہے جب وہ پھولوں کے چمن میں چمکتا ہے تو
ایسا لگتا ہے کہ جیسے پھولوں کی محفل میں شمع جل رہی ہو ۔
2۔ آیا ہے آسمان سے اُڑکر کوئی ستارہ
یا
جان پر پڑ گئی ہے مہتاب کی کون میں
تشریح :- علامہ اقبال نظم " جگنو" کے
اس شعرمیں فرماتے ہیں کہ جگنو کو چمک کر لگ رہا تھا جیسے آسمان سے کوئی ستارہ اُر
کر آیا ہے یا چاند کی کرن میں جان آگئی ہو۔
3۔ یا شب کی سلطنت میں دن کا سفیر آیا
غربت میں اگے چمکا گمنام تھا وطن میں
تشریح :- علامہ اقبال نظم " جگنو" کے
اس شعرمیں فرماتے ہیں کہ ایسا محسوس ہو رہا تھا جیسے رات کی تاریکی میں دن کا روشن
سفیر آیا ہے اور اجنبی وطن میں چمک رہا ہے ۔
4 تکمہ کوئی گرا ہے مہتاب کی قبا کا
دزہ ہے یا نمایاں سورج کے پیر ہین
میں
تشریح :- علامہ اقبال نظم " جگنو" کے
اس شعرمیں فرماتے ہیں کہ ایسا لگ رہا تھا جیسے کوئی چاند کا روشن کوٹ پہنا ہو
تھا یا سورج کا نورانی
لباس پہنا کے گلشن کو روشن کر رہا تھا۔
5۔ حسن قدیم کی یہ پوشیدہ اک جھلک تھی
لے
آئی جس کو قدرت خلوت سے انجمن میں
تشریح :- علامہ اقبال نظم " جگنو" کے
اس شعرمیں فرماتے ہیں کہ یہ جگنو میں پوشیدہ قدرتی حسن کی ایک جھلک ہے جس کو قدرت
نے تنہائی سے نکال کر محفل میں لایا ۔
6۔ چھوٹے چاند میں ہے ظلمت بھی روشنی بھی
نکلا کھبی گہن سے آیا کبھی گہن میں
تشریح :- علامہ اقبال نظم " جگنو" کے
اس شعرمیں فرماتے ہیں کہ یہ جگنو اس چاند کی طرح ہے جو کبھی چمکتا ہے تو کبھی
بج جاتا ہے ۔
7۔ پروانہ اک پتنگا جگنوبھی اک پتنگا
وہ
روشنی کا طالب یہ روشنی سراپا
تشریح :- علامہ اقبال نظم " جگنو" کے
اس شعرمیں فرماتے ہیں کہپروانہ بھی ایک کیڑا ہے اور جگنو بھی ایک کیڑا ہے لیکن جگنو
روشنی پھیلاتا ہے اور پروانہ روشنی کا شیدائی ہوتا ہے۔
8۔ ہر چیز کو جہاں میں قدرت نے دلیری دی
پروانہ کو تیش دی جگنو
کو روشنی دی
تشریح :- علامہ اقبال نظم " جگنو" کے
اس شعرمیں فرماتے ہیں کہ اللہ نے ہر چیز کو الگ الگ خاصیت دی ہے جگنو کو روشنی دی
اور پروانے کو روشنی کے گرد گھومنے کی
آرزو دی ہے۔
9۔ رنگین نو بنایا مر غان بے زبان کو
گل کو زبان
دے کر تعلیم خامشی دی
تشریح :- علامہ اقبال نظم " جگنو" کے
اس شعرمیں فرماتے ہیں کہ خدا نے بے زبان پرندوں کو
میٹھی میٹھی سریلی آوازیں دی اور پھول کو زبان دی مگر ساتھ ہی چب رہنے کی تعلیم دی۔
10 نظارہ شفق کی خوبی زوال میں تھی
چمکا کے اس
پری کو تھوڑی سی زندگی دی
تشریح :- علامہ اقبال نظم " جگنو" کے
اس شعرمیں فرماتے ہیں کہ سورج غروب ہو نے سے شفق کے نظارے ہوتے ہیں اور پھر اندھیرا
چھا جانے سے جگنو پری کی طرح چمکتا ہے ۔
11۔ رنگین کیا سحر کو بانکی دلہن کی صورت
پہنا کے لال
جوڑا شبنم کی آرسی دی
تشریح :- علامہ اقبال نظم " جگنو" کے
اس شعرمیں فرماتے ہیں کہ صبح اپنے آب و تاب
سے نمودار ہوجاتی ہے جیسے کوئی دلہن سج
سنور کر شبنم کے زیورات لگائے ہوں ۔
12۔ سایہ دیا شجر کو پرواز دی ہوا کو
پانی کو
دی روانی موجوں کو بے کلی دی
تشریح :- علامہ اقبال نظم " جگنو" کے
اس شعرمیں فرماتے ہیں کہاللہ نے مختلف چیزوں کو مختلف خوبیاں دی ہے درختوں کو سایہ
دیا جو گرمیوں میں لوگوں کو تازگی بخشتا ہے اور ہوا کو پروا ز دی جس سے ٹھنڈک پہنچتی ہے اور پانی
کو روانی و تشعفی دی اور اس کی موجوں میں حرکت پیدا کی۔
13۔ یہ امتیاز لیکن اک بات ہے ہماری
جگنوں کا دن
وہی ہے جو رات ہے ہماری
تشریح :- علامہ اقبال نظم " جگنو" کے
اس شعرمیں فرماتے ہیں کہ اللہ نے چیزوں
میں امتیاز پیدا کیا ہے۔جو ہمارے لئے رات ہوتی ہے وہی جگنو کے لئے دن ہوتا ہے یعنی امتیاز کے با وجود بھی اللہ نے ہمارے رہنے
کے لئے ایک ہی زمیں مقرر کی ہے جس سے ہمیں
اتحاد اور بھائی چارے کا درس ملتا ہےگویا
مل جل کر رہنے کا اصول خدا کا متعین کردہ اصول ہے
14۔ حسن ازل کی پیدا ہر چیز میں جھلک ہے
انسان میں وہ سخن ہے غنچے میں وہ چٹک ہے
تشریح :- علامہ اقبال نظم " جگنو" کے
اس شعرمیں فرماتے ہیں کہ اللہ کے حسن کی جھلک ہر چیز میں موجود ہے ۔اس دنیا میں جو
چیز قائم ہے اس میں کوئی نہ کوئی منفرد خوبی ہے،جہاں پھول کی کلی کو چٹک دی وہی
انسان کو حیوان ناطق بنایا ۔یعنی اس کو بولنے کی قوت عطا کی ہے۔
15۔یہ چاند آسمان کا شاعر کا دل ہے گویا
واں چاند نی ہے جو کچھ یاں درد
کی کسک ہے
تشریح :- علامہ اقبال نظم " جگنو" کے
اس شعرمیں فرماتے ہیں کہ یہ چاند شاعر کے دل کی طرح ہے ،چاند میں روشنی ہے اور شاعر
کے دل میں درد ہے
16۔ انداز گفتگو نے دھوکے دئے ہیں
ورنہ نغمہ ہے
بوئے بلبل بوپھول کی چہک ہے۔
تشریح :- علامہ اقبال نظم " جگنو" کے
اس شعرمیں فرماتے ہیں کہ اللہ نے جو مختلف چیزوں کو مختلف اوصاف
دئے ہیں یہ مختلف ہوکے بھی ایک دوسرے سے مختلف نہیں ہو سکتے کیوکہ یہ تمام
اوصاپ اللہ کے ہی دئے ہوئے ہیں پھر یہ کیسے الگ ہو سکتے ہیں ۔بلبل کو دلفریب آواز
دی اور پھول کو خوشبو دی ۔ظاہری طور پر تو
یہ الگ لگ ہے مگر حقیقت میں ایک ہی ہیں۔
It's helpful
ReplyDelete