مولاناشبلی نعمانی
حالات زندگی ۔شبلی ۱۸۵۷ء میں موضع بندول ضلع اعظم گڑھ میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد شیخ حبیب الله وکیل تھے۔ ابتدائی تعلیم شکراللہ نامی ایک شخص سے حاصل کی ۱۸ سال کی عمر میں عربی فارسی کی تعلیم حاصل کر لی اور انیس سال کی عمر میں حج کی سعادت حاصل ہوئی تعلیم سے فارغ ہونے کے بعد گھر والوں کے اصرار سے وکالت کا پیشہ اختیار کیا مگر یہ پیشہ آپ کو پسند نہ آیا۔ اس کے بعد سرکاری ملازمت اختیار کی۔ ۱۸۸۲ء میں سر سید کی وساطت سے علی گڑھ کالج میں فارسی کے پروفیسر مقرر ہوئے لیکن جب سرسید انتقال کر گئے تو نوکری چھوڑ کر حیدر آباد چلے گئے وہاں ناظم تعلیمات مقرر ہوئے۔اسکے بعد آپ نے سرسید کی دینی اور سیاسی پالیسی کی مخالفت میں ندوۃ العلماء کی بنیاد ڈالی1912ءمیں دار المصنفین قائم کیا۔ آخر میں سیرت نبوی کی تصنیف میں مصروف تھے۔ 7انومبر ۱۹۱۳ء میں انتقال کر گئے۔سوال نمبر5:شبلی
نعمانی کی ادبی خدمات کامختصر جائزہ پیش کیجئے۔
جواب: ۔ بحیثیت ادیب شبلیؔ
کی مختلف حیثیتں ہیں ۔ وہ بیک وقت مورخ بھی تھے سوانح نگار بھی مصنف بھی ، شاعر
اور نقادبھی ۔ شاعری میں فارسی اور اردو میں ان کا کلام ملتا ہے۔ انہوں نے مختلف
اصناف میں طبع آزمائی کی ۔ "صبح امید "ان کی مشہور مثنوی ہیں۔ جس میں
انہوں نے سرسید کی سوانح اور ان کے خدمات کا اعتراف کیا ہے ۔ مورخ کی حیثیت سے ان
کے مضامین اور رسالے مسلمانوں کی گز شتہ تعلیم ، کتب خانہ اسکندریہ اور الجزیہ مشہور
ہیں ۔ سوانح نگاری میں ، المامون ، سیرت النعمان، الغزالی ، سوانح مولانا روم ،
سیرالنبی جیسے سیرتیں لکھ کر نام کمایا۔ ادیب اور نقاد کی حیثیت سے انہوں نے شعراالعجم
جیسی معرکتہ الآرا تصنیف لکھ کر نام کمایا اور اردو تنقید کے بانیان میں ان کا
شمار ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ موازندانیس و د بیر اور مضامین شبلی کے عنوان سے بھی ان
کی کتابیں ملتی ہیں۔
موازنہ انیس و دبیر میں
انہوں نے انیس اور دبیر کی مرثیہ نگاری کا تقابلی مطالعہ پیش کیا اس کے علاوہ شبلی
کے خطبات سفرنامے اور خطوط بھی دستیاب ہیں۔
سوال نمبر1:۔
شبلی نعمانی کے طرزتحریر پر نوٹ لکھے
مولانا شبلی نعمانی اردو ادب کے مایہ ناز مصنف
ہیں آپ کے تحریر عموماً صفائی اور سادگی ہے۔ مضمون کی خشکی ختم کرنے کے لئے دلچسپ
تشبیہ اور استعاروں سے بھی جابجا کام لے
لیتے تھے۔ آپ کی زبان مستند مانی جاتی ہے مشکل سے مشکل مضامین کو سیدھی سادی عبارت
میں نہایت سلجھا کر لکھتے تھے۔ مولانا کی عبارت میں ایک خاص وصف ہے کہ جو مزہ
تقریر سے حاصل ہوسکتا ہے وہ آ پکی تحریر میں بھی قائم رہتا
Need more answer of second Question
ReplyDelete