تازہ ترین

Sunday, March 21, 2021

منشی پریم چند حالات زندگی و ادبی خدمات

 

منشی پریم چند

منشی پریم چند

حالات زندگی:منشی پریم چند کا اصلی نام دھنپت رائے تھاان کی پیدائش ۳۱ جلائی ۱۸۸۰ کو بنارس کے قریب ایک گاؤں پانڈے پور میں ہوئی۔ انکے والد عجائب و لال ڈاک کا خانے میں ملازم تھے۔ ان کی ابتدائی تعلیم گھر پر ہی ہوئی ۔منشی پریم چند ایک ایسے مشترکہ خاندان کے فرد تھے جس کی گزر بسر کا زریعہ صرف ملازمت ہی نہیں کھیتی باڑی بھی تھا معاشی اعتبار سے ایک متوسط خاندان تھا۔ ۱۸۹۸ء میں مشرک سکنڈ ڈویژن میں پاس کیا اور ۱۸۹۹ء میں اسکول ٹیچر کے حیثیت سے ان کا تقرر ۱۸روپے ماہوار پر ہو گیا۔ پروائیوٹ طور پر انٹر میڈیٹ اور بی۔ اے پاس کیا۔ ۱۹۲۱ء میں گاندھیری کی تحریک عدم تعاون سے متاثر ہوکر سرکاری ملازمت سے استعفی دےدیا اس کے بعد وہ پوری طرح سے لکھنے کے کاموں میں مشغول ہو گئے ۔ ۱۸ اکتوبر ۱۹۳۷ ء کو اردو اور ہندی کا عظیم اور صاحب طرز ادیب، افسانہ نگار اور ناول نو ییسں اس دنیاسے چل بسا۔

 ادبی خدمات :. اردو ناول نگار اور افسانہ نگار دونوں حیثیتوں سے پریم چند کا رتبہ بہت بلند ہے۔ پریم چندنہ صرف اردو کے بہت بڑے افسانہ نگار ہیں بلکہ ہندی والے بھی انہیں اتنی ہی عظمت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں ان کے افسانوں کی بنیادحقیقت پسندی ہے ناول ہو یا افسانہ وہ ہمیشہ عوام کی ترجمانی کرتے رہے ان کے کردار اصل زندگی سے لئے ہوئے جیتے جاگتے کردار ہیں ان کی سب سے پہلی کہانی"انمول رتن‘‘ اور آخری کہانی کفن ہے۔ پریم چند نے سب سے پہلے ہندوستانی دہیات کوتوجہ مرکز بنایا۔ پریم بتیسی، پریم چالیسی اور قانوس خيال انکے افسانوں کے قابل ذکر مجموعے ہیں ٫ اسکے علاوہ انہوں نے ناول بھی لکھے مثلًا گؤدان ، میدان عمل ، بہو، چوگان ہستی وغیرہ۔

No comments:

Post a Comment