تازہ ترین

Monday, August 17, 2020

ناول کی تعریف اور آغاز و ارتقاء

ناول

ناول اطالوی زبان کے لفظ ناویلہ سے مشتق ہے لغت کے اعتبار سے ناول کے معنی نادر اور نئی بات کے ہیں لیکن صنف ادب میں اس کی تعریف بنیادی زندگی کے حقائق بیان کرنا ہے  ناول کی جامع تعریف کی جائے تو وہ کچھ یوں ہوگی ناول ایک نثری حصہ ہے جس میں پوری ایک زندگی بیان کی جاتی ہے ہے گویا ناول ایک  نثری قصہ ہے جس میں ہماری حقیقی زندگی کا عکس نظر آتا ہے اور یہ ایک ایسا آئینہ ہے جس میں ہماری امنگیں اور آرزو ئیں جھلکتی ہے جس میں یہ بتایا جاتا ہے کہ ہمارے سامنے نے کیا مشکلیں آتی ہے ہے اور ہم ان پر کس طرح قابو پاتے ہیں ہیں یعنی ناول زندگی کی تصویر کشی کا فن ہے اس کے عناصر ترکیبی میں کہانی پلاٹ کردار مکالمہ زماں و مکاں اسلوب اور نقطہ نظر وغیرہ آتے ہیں  
           اردو کے جدید نثری اصناف میں ناول ایک ترقی یافتہ صنف ہے ہے اردو میں سب سے پہلے مولوی نذیر احمد نے ناول لکھے ان کے ناول مراۃالعروس کو اردو کا پہلا ناول تسلیم کیا جاتا ہے ہے انکے بعد جس ناول نگار  نے اس روایت کو آگے بڑھایا یا وہ پنڈت ناتھ سر شار ہے  جو اپنے ناول کوہسار جام سرشار کامنی اور فسانہ آزاد کی وجہ سے جانے جاتے ہیں سرشار کے بعد شرر کی ناول فتح اندلس فردوس بریں عزیز مصر لکھ کر اردو ناول کے خزانے میں اضافہ کیا شرر کے بعد جو اہم نام ہمارے سامنے آتا ہے وہ امراؤ جان ادا کے مصنف مرزا ہادی رسوا کانام آتا ہے ان کے  بعد جن ناول نگاروں نے اس صنف کی پیروی کی اور اس کے فروغ میں حصہ ڈالا ان میں منشی پریم چند سجادظہیر عصمت چغتائی قرۃالعین خدیجہ مستور وغیرہ خصوصت کے ساتھ قابل ذکر ہیں

1 comment: