سفر نامہ
سفر نامہ ایک جدید نثری صنف ہے اس میں تخلیق کار کسی سفر سے جڑی پوری کہانی یا اس سے متعلق کسی خاص واقعہ کا ذکر کرتا ہے۔ سفر نامہ میں کئی اصناف کی جھلک نظر آتی ہے اس میں خاکے کی بے باکی ، انشائیہ کی روانی اور افسانے کا زور ایک ساتھ پایا جاتا ہے ۔ سفر نامہ میں مصنف سفر کی روداد ادبی انداز میں تحریر کرتا ہے۔جس سے آپ بیتی کی شکل بھی شکل بھی قرار دیا جسکتا ہے ۔ سفر نامہ رہنما کی حیثیت بھی رکھتا ہے سفر نامہ نگار سفر نامہ اس انداز میں تحریر کرتا ہے کہ قارئین اپنے آپ کو مصنف کے ساتھ سریک سفر محسوس کرتے ہے ۔
اردو کا پہلا سفر نامہ یوسف کمبل پوش کا "عجائبات فرنگ" ہے جو ۱۸۴۷ ء میں شائع ہوا ہے۔ سرسید احمد خان نے ۱۸۷۰ء میں "مسافران لندن" لکھا ۔ان کے بعد محمد حسین آزاد نے"سیر ایران" لکھا۔ بیسویں صدی میں بے شمار سفر نامے لکھے گئے لیکن سفر ناموں کا بہترین دور ۱۹۵۰ سے شروع ہوا اردو کے ہر بڑے نثر نگار نے سفر نامے لکھے ہیں ۔
اردو کا پہلا سفرنامہ ـجنگ نامہـ کابلـ ہے جس کو خاکسار نے ثابت کیا ہے،میرا ریسر پیپر اردو دنیا کے جولائی ۲۰۱۸ کے شمارے میں شائع ہوچکا ہے۔
ReplyDeleteمصنف کون ہے؟
Delete