سرسید احمد خان
سرسید احمد خان 17 اکٹوبر 1817 ء میں تولد ہوئے ۔آپ ایک آسودہ حال گھرانے سے تعلق رکھتے تھے ۔ ان کے بذرگ مغلیہ دور میں ہندوستان آئے اور مغلیہ سلطنت میں بڑے بڑۓ عہدوں پر فائز ہوئے ۔ سرسید آحمد کی تعلیم و تربیت میں ان کی والدہ کا بہت بڑا ہاتھ رہا ہیں ۔ سرسید نے فارسی ، عربی ، ریاضی اور ریاضی و طب کی تعلیم پائی بھر قانون کی تعلیم بھی حاصل کی ۔ 1841 ء میں منصفی کے عہدے پر فائز ہوئے ۔
آ پ 1866 ء میں انگلستان چلے گئے اور وہاں کے تعلیمی اداروں کے حالات دریافت کئے ۔ 1870 میں ہندوستان واپس وارد ہوئے اور اپنا رسالہ تہذیب الاخلاق جاری کیا اس میں مذہبی ،سماجی ، تعلیمی اور اصلاح کے مضامیں شائع کئے اسی دوران مدرستہ علی گڑھ کا قیام عمل میں لایا جو آج مسلم علی گڑھ کی شکل میں ہمارے سامنے موجود ہے ۔ 1897ء میں اس جہاں فانی سے کوچ کر گئے ۔
ادبی خدمات: اردو ادب پر
سرسید کا بہت پرا احسان ہے ۔انہو ں نے اردو نثر میں مدعا نگاری کی بنیاد ڈالی
۔انہوں نے اپنی بات کو دلیلوں کے ساتھ واضع الفاظ میں کہنا سیکھایا ۔انہوں نے
مذہبی ،قومی ،اخلاقی ،اصلاحی ،علمی اور ادبی غرض ہر قسم کے مضمامین لکھے۔انکی نثر
سادہ اور صاف ہوتی ہے ،اسمیں دلفریب کیفیت موجود ہے۔سرسید
ایک روشن خیال ادیب تھے ۔ انکے تبلیغ اور تحریر میں نرم اور شیرین الفاظ ہوتے ہیں
۔مشکل سے مشکل الفاظ کو آسانی کے ساتھ ادارکرتےتھے،انکی تحریر میں سچائی کے خاص
جوہر ہے ۔انہوں نے اردو ادب کو نیا راستہ دکھایا ۔انہوں نے واضح کردیا
کہ شعر و ادب نہ تو بے اروں کا مشغلہ ہے نہ تفریح و دل لگی
کا ذریعہ بلکہ یہ زندگی کو سنوارنے اور
بہتر بنانے کا آلہ ہے ،مراد یہ کہ انہوں نے ادب کی افادیت اور مقصدیت پر زور دیا
۔انہوں نے اردو نثر کے عیب گن گن کر جتائے ۔مبالغہ آرائی اور قافیہ پیمانی اردو
نثر کے وہ عیب تھے جن سے سرسید کو نفرت تھی ۔انکی خواہش تھی کہ اردو نثر میں وہ
صلاحیت پیدا ہو جائے کہ کام کی بات سیدھے سادے لفظوں میں ادا کی جا سکے تاکہ بات
مصنف کے دل سے نکلے اور قاری کے دل میں بیٹھ جائے ۔وہ خود ایک نثر نگار تھے انہوں
ایسا کرکے دکھایا ،انکی کی رہنمائی اورتربیت سے بہت سے ایسے ادیب پیدا ہوگئے جو
سرسید کی طرح وضاحت صراحت کے ساتھ اظہار خیال پر قدرت رکھتے تھے ۔
کرکٹ کی تاریخ اور قوانین سے متعلق وہ سب جو آپ جاننا چاہتے ہیں
ReplyDeleteکرکٹ کی تاریخ
قدرت نے ہمیں بے شمار اور ان گنت نعمتوں سے نواز ہے .ہم چاہ کر بھی اُس کی نعمتوں کا شمار نہیں کر سکتے.مگر افسوس! کہ ہم کم ہی شکر ادا کرتے ہیں اور قدرت کی عطا کردہ نعمتوں پر غور نہٰیں کرتے.شہد قدرت کی عطا کر دہ نعمتوں میں سے ایک عظیم نعمت جس کا قرآن اور طب نبوی میں کثرت سے ذکر موجود ہے
ReplyDeleteBenefits of Honey