ادبی تنقید کی تعریف | اہمیت | طریق کار

URDU DARASGAH
0

 ادب میں جب کسی خصوصی فن کی تنقیدی تجزیہ یا جائزہ لیا جاتا ہے، تو اس عمل کو ادبی تنقید یا انتقاد یا ادبی تنقید کہا جاتا ہے۔ ان افراد کو جو تنقیدی تجزیہ یا ادبی تجزیہ کرتے ہیں، انہیں ادبی نقاد یا تنقید نگار کہا جاتا ہے۔ انگریزی زبان میں اس عمل کو "literary Criticism" کہا جاتا ہے۔

ہڈسن کی رائے کے مطابق، ادبی تنقید وہ عمل ہے جو ادب سے متعلق تشریح اور تجزیہ کرتا ہے۔ اس میں کسی فن کے مثبت اور منفی پہلوؤں کی تشریح کی جاتی ہے اور اس کے بارے میں حکم لگانے یا فیصلہ کرنے کا مقصد ہوتا ہے۔ آئی اے رچرڈز کی رائے ہے کہ تنقید کا مقصد کسی مصنف کے کام کا جائزہ لینا ہے۔ اس کام میں دلائل کے ساتھ وضاحت پیش کرنی ہوتی ہے اور اس کے کام کی جمالیاتی قدر کا فیصلہ کرنا ہوتا ہے۔

رابرٹسن تنقید کو جستجو اور کاوش کا ایک شعبہ قرار دیتا ہے۔ انسان میں ذوق جستجو ہوتا ہے، جو نئی باتوں کو دریافت کرنے اشیا کا علم حاصل کرنے اور پھر اس کو بیان کرنے سے عبارت ہے۔ وہ محاکمے یا درجہ بندی کرنے کو تنقید کا حصہ نہیں سمجھتا۔ مذکورہ بالا خیالات کے تجزیے سے جو حقیقت ہمارے سامنے آتی ہے وہ یہ کہ ادبی تنقید کا بنیادی مطلب کس فن پارہ کا ہمہ گیر جائزہ ہے۔ فن پارہ کے حسن و قبح یا اسے پر کھنے کا عمل تنقید کہلاتا ہے۔ ناقد جب کسی فن پارہ کا انتخاب کرتا ہے کہ اس پر تنقید کرے تو وہ اس فن پارہ کو پڑھتا ہے۔ یعنی ناقد کی حیثیت سب سے پہلے ایک قاری کی ہوتی ہے۔ تخلیق کار نے خود قاری بن کر، تنقیدی نظر سے اپنے ہی فن پارہ کا جائزہ لیا تھا اپنے جائزہ کے دوران خود تخلیق کار کو تحقیق سے بھی واسطہ پڑتا ہے تاکہ اپنے ہی بیان کی سچائی اور قطعیت سے واقفیت حاصل کرلے۔ تنقید نگار کو بھی اسی طرح کے عمل سے واسطہ پڑتا ہے چنانچہ تخلیق کے دوران تنقید اور تحقیق سے اور تنقید کےدوران تخلیق اور تحقیق سے از خود ربط پیدا ہو جاتا ہے۔

تنقید نگاری کا اعلیٰ اصول یہ ہے کہ ادب کو صحیح طریقہ پر جانچا جائے۔ خود ادیب ہی کے کارناموں سے اس کے متعین کردہ اصول اخذ کیے جائیں۔ ادب کو فطرت کی دیگر اشیا کی مانند ایک تدریجی ترقی پانے والے شئے کی حیثیت سے دیکھا جائے۔ ہر تصنیف ایک دوسری تصنیف سے اپنی نوعیت کے باعث بالکل جدا ہوتی ہے۔ تنقیدی عمل دراصل ایک تخلیقی عمل بھی ہے یا تخلیق مکرر ہے ، میکانکی عمل ہر گز نہیں۔ اسی لیے یہ کہا جاتا ہے کہ سچا ناقد وہی ہے جو کسی فن پارہ میں ڈوب کر اس کی گہرائیوں کا جائزہ لیتا ہے۔ تنقید ی عمل کے دوران اس کی تنقیدی حس یہ محسوس کرتی ہے کہ فن پارہ خود اس کے جائزہ کے لیے راہیں متعین کر رہا ہے۔ یہ الفاظ دیگر ، ہر فن پارہ اپنی تنقید کا زاویہ خود وضع کرتا ہے اور کارلائل کا یہ کہنا کہ تنقید اس تخلیقی قوت کو کہتے ہیں جو ادیب کے پیش کردہ کارناموں کو ایک بالکل علاحدہ حیثیت سے دوبارہ پیدا کرنے اور ذہن پر وہی نقش ثبت کرنے کا کام کرتی ہے جو ہمارے دل پر کارگر ہوتے ہیں، مناسب معلوم ہو تا ہے۔ ادبی تنقید ، انتہا پسندی سے کام لینے یا سطحی تصورات پیش کرنے کا نام نہیں یہ ایک مقدس اور سنجیدہ عمل ہے جس کی وجہ سے ناقد کو بیک وقت مورخ بھی بننا پڑتا ہے ، نفسیات کا ماہر بھی اور پیغامبر بھی ۔ سینت بیو کے الفاظ میں اچھا نقاد وہی ہے جو اچھا انسان بھی ہے۔

Post a Comment

0Comments
Post a Comment (0)