باغ وبہار |
یہ خلاصہ "سیر چوتھے درویش کی" سے لیا گیا ہے جو میر امن کی کتاب "باغ و بہار" سے ماخوذ ہے چوتھا درویش چین کا شہزادہ اپنی آپ بیتی بیان کرتا ہے۔باپ کے انتقال کے بعد چچا نے اس کی پرورش کی۔شہزادے کے باپ نے اس کے چچا سے وصیت کی تھی کہ جب وہ بڑا ہو جائے تو اس کی شادی اپنی بیٹی روشن اختر سے کرنا اور بادشاہت اسکو سونپ دینا ۔ اسکے بعد شہزاد ے کو بالغ ہونے تک زمانہ محل میں رہنے حکم دیا گیا ۔جب شہزادہ بالغ ہوا تو اس کے باپ کے وفادار غلام مبارک نے اسے بادشاہ کے لے لیا تاکہ وہ مناسب سمجھ کر اسکا نکاح اپنی بیٹی کے ساتھ کر دے گا اور اسکی موروثی سلطنت اسکے حوالے کر دے گا ۔مگر وہ اپنے وعدے سے مکر گیا اور مبارک سے کو اس کے قتل کی زمہ داری سونپ دی ۔مبارک شہزادے کا خیر خواہ تھا اس لیے اس نے ایک ترکیب سوچ لی اور دوسرے روز شہزاد ے کو اپنے ساتھ لیا اور اس تہ خانے میں پہنچا دیا جہاں اس کے باپ نے ملک صادق سے لیے گئے انتالیس بے جان بندر رکھے تھے۔ اور اس کے باپ کے قول کے مطابق اس سے کہا کہ ان کے تابع ہزاروں دیو ہیں مگر یہ تب تک نکمے ہیں جب تک نہ یہ چالیس ہو جائے ۔ پھر دونوں چالیسواں بندر حاصل کرنے کے لیے جنوں کے بادشاہ ملک صادق سے ملنے کے لیے نکلتے ہیں۔ وہاں پہنچنے کے بعدشہزادہ اپنی ساری روداد ملک صادق کو بیان کرتا ہے تو ملک صادق ایک شرط رکھتا ہے کہ اگر شہزادہ اس شرط کو پورا کرے گا تو میں اس کے ساتھ بجا سلوک کروں گا۔چونکہ ملک صادق اپنے جیب سے ایک کاغذ نکالتا ہے جس پر ایک خوبصورت خاتون کی تصویر تھی اور شہزادے کو اسے تلاش کرنے کے کہا گیا شہزادہ سات سال تک اسے تلاش کرتا ہے بلآخر اسے یہ خاتون مل جاتی ہیں ۔ شہزادہ اسکو ملک صادق کے حوالے کرنے کے لیے نکلا مگر اس خاتون کی خوبصورتی نے اسے روک دیا ۔مبارک نے اسے بہت روکا مگر شہزادہ کے ضد کے سامنے بے بس رہا۔ بالاۤخر اس نے یہ تدبیر پیش کی کہ ایک بدبو دار تیل اس لڑکی کے جسم پہ مل دے جس سے ملک صادق اس سے متنفر ہو جائے گا اورتو اپنے مقصد میں کامیاب ہو جائے گا۔جب وہاں دنوں پہنچ گئے تو بادشاہ اس خاتون سے متنفر ہو گیا ان پر غصہ کرنے لگا شہزادے نے جیب سے نکالا اور ملک صادق پر وار کیا ۔ ملک صادق نے اس کو لات ماری اور وہ دور کسی جنگل بے حوش گر پڑا ۔ جب ہوش آیا تو ملک صادق کے بارے میں لوگوں سے پہنچا تو کسی سے کچھ بھی معلوم نہیں تھا ۔اس کے بعد اپنے محبوب کے فراق کے غم میں خود کو ہلاک کرنے کے غرض سے ایک روز پہاڑ پر چڑھا، جونہی خود کو گرانے والا ہوتا ہے تبھی ایک برقعہ پوش ظاہر ہوتا ہے اور کہتا ہے کہ اپنی جان نہ گنوا ملک روم جا ،ستم رسیدہ تین درویش ملیں گے ان سے ملاقات کر اور وہاں کے بادشاہ سے مل تم سب کی خواہش ایک ہی جگہ پایہ تکمیل کو پہنچے گی۔
No comments:
Post a Comment