مقالہ
مقالہ وہ تحریر ے جس میں زیر تحقیق موضوع کے متعلق جملہ مواد پیش کیا جاتا ہے اور جانچ پرتال کے بعد مناسب نتائج اخذ کئے جاتے ہیں ۔مقالے میں سنجیدہ عالمانہ اور فلسفیانہ خیالات پیش ہوتے ہیں ۔مقالہ لکھنے کے لئے سب سے پہلے عنوان یا موضوع کا انتخاب بڑی اہمیت رکھتا ہے ،اسکے بعد متعلقہ موضوع کے بارے میں ضروری معلومات اکھٹا کئے جاتے ہیں ۔ مقالہ موضوع کے مناسبت سے طویل اور مختصر ہوتے ہیں ۔مقالہ دراصل تحقیق کا آئینہ ہوتا ہے اسلئے تحقیق کے اصول ذہن میں رکھنا ضروری ہے ۔جب علم دانش ادب و سائنس کا کوئی پہلو کوئی زاویہ زیر بحیث آتا ہے تو مقالہ نگار اپنی ذاتی رائے سے پہلے مختلف اصحاب اہل قلم کی آرا اور ان کے تجربات سے استفادہ کرتا ہے۔ وہ کسی وقت بھی غیر زمہ داری کا مرتکب نہیں ہوتا وہ اپنے بنائے ہوئے اصولوں کو اپنانے میں محتاط رہتا ہے ۔ وہ کسی منزل میں بھی اپنے شخصیت کو درمیان میں نہیں لاتا ۔انشائیہ نگار خود اپنی شخصیت کا ترجمان اور عکاس ہوتا ہے ۔مگر مقالہ نگار کسی طرح اپنی ذات کو حاوی نہیں کرتا ۔مقالے کی زبان مضبوط اور شائستہ ہوتی ہے ۔مقالہ منصوبہ بند طریقہ پر قلمبند کیا جاتا ہے ۔ ۔مقالہ کا آغاز اور انجام بھی منصوبہ بند ہوتا ہے ۔ مقالہ طویل اور کبھی بے حد طویل ہوتا ہے مگر اتنا طویل بھی نہیں کہ دو تین ہزار صفحات پر مشتمل ہو ۔
عالمی ادب میں اس صنف کی عمر بہت کم ہے۔اردو میں اس کا آغاز سر سید کے وساطت سے ہوا ۔ سر سید نے مختلف موضوعات و مسائل پر غور کیا اور اپنے خیالات و افکار کو ربط و تسلسل کے ساتھ عالمانہ زبان میں پیش کردے۔ان کے بعد سر سید کے رفقا حالیؔ ، محسن الملک ؔ ، وقار الملکؔ، وغیرہ نے اس نثری صنف کی پیروی کی ۔
No comments:
Post a Comment