تازہ ترین

Monday, August 15, 2022

کشتی تیرا نصیب چمکدار کریا

دو گز سہی مگر یہ مِری ملکیت تو ہے   اے موت تو نے مجھ کو زمیندار کر دیا


   غزل..... از راحت اندوری

کشتی تیرا نصیب چمکدار کریا

اس پار کے تھپڑوں اُس پار کر دیا

افوا تھی کہ میری طبیعت خراب ہے

لوگوں نے پوچھ پوچھ کے بیمار کردیا

راتوں کو چاندنی کے بھروسے نہ چھوڑنا

سورج نے جگنجوؤں کو خبر دار کردیا

رک رک کے لوگ دیکھ رہے ہیں میری طرف

تم نے زرا سی بات کو اخبار کر دیا

اس بار ایک اور دیوار بھی گر گئی

بارش نے میرے گھر کو ہوا دار کر دیا

بولا تھا سچ تو زہر پلایا گیا مجھے

اچھائیوں نے مجھ کو گناہ گار کر دیا

افواہ تھی کہ میری طبیعت خراب ہے

 لوگوں نے پوچھ پوچھ کے بیمار کر دیا

دو گز سہی مگر یہ مِری ملکیت تو ہے 

اے موت تو نے مجھ کو زمیندار کر دیا

No comments:

Post a Comment