تازہ ترین

Sunday, November 28, 2021

دبستان لکھنو کی تفصیل

دبستان لکھنو کی بنیاد کیسے پڑی؟ 

سلطنت مغلیہ کا شیرازہ بکھرنے لگا تو دہلی کی مرکزیت بھی ختم ہونے لگی۔اردوزبان وادب کے حوالے سے دہلی کے بعد دوسرا اہم مرکز اودھ تھا۔ آصف الدولہ نے لکھنو کو دارلسلطنت بنادیا اور واجد علی شاہ نے انگریزوں سے ٹکر لینے کے بجائے مصلحت کا راستہ اختیار کیا ۔واجد خودراگ رنگ میں مست ہو گئے۔ * انگریزوں کے ساتھ مصلحت کے وجہ سے لکھنو میں ہرطرف عیش اور خوشحالی کا دور دورہ تھا ہر طرف راگ ورنگ اور شعر شعری کا چرچاتھا، ادھر دہلی میں اہل علم و دانش کا رہنا مشکل تھا اسلئے وہ ہجرت کر کے لکھنو کی نشاط پرور فضا میں مست ہو گئے ۔ میر ضاحک ،سوز ، میرحسن، جرات، انشاء اور مصحفی، دہلی سے لکھنو آگئے جرات کا مزاج ہمیشہ معاملہ بندی کی طرف مائل تھا لکھنو میں ان کا انداز بہت مقبول ہوا لکھنو کے عیش پر مستانہ ماحول سے اخلاقی قدروں کا ایسازوال ہوا کہ انشاء مصحفی کی شاعرانہ چشمک نےنئے رنگ پیدا کئے۔ انشادرنگین نے ریختی کو خوب پروان چڑھایا اس طرح دبستان لکھنو کی بنیاد پڑی۔

دبستان لکھنو کی امتیازی خصوصیات کیا ہیں؟ 

دبستان لکھنو کی سب سے نمایاں خصوصیت یہ ہیں کہ یہاں کی شاعری میں نشاطیہ عنصر غالب نظر آتا ہےیعنی لکھنو کے شعری سرمائے میں مسرت کی لہر دوڑی ہوئی نظر آتی ہے۔ عورتوں کے حسن کا یہاں بے دریغ اظہار کیا گیا اس دبستان میں معاملات اور واردات قلبی کے بجائے یہاں خارجی معاملات کا بیان ملتا ہے۔

دبستان لکھنو کی نمائندہ شاعروں کے نام 

دبستان لکھنو کے نمائندہ شاعروں میں ناسخؔ، آتشؔ، برقؔ، منؔیر، اور شوؔق وغیرہ قابل ذکر ہے۔



No comments:

Post a Comment