اردو زبان اور اس کے آغاز و ارتقاء کے متعلق مختلف نظریات
اردو:- اردو ترکی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی " لشکر" یا " پاک اور ہند کی وہ زبان جو مختلف زبانوں سے مل کر بنی ہے "
اردو زبان کو ابتدا میں مختلف ناموں سے جانا جاتا تھا ہندی، ہندوی ، زبان دہلوی،ہندوستانی، گجری، دکنی ، ریختہ، اردوئے معلیٰ اور آج دنیا کے لسانی نقشے پر " اردو" کے نام سے موجود ہیں ۔
مختلف نظریات :
1۔ اردو زبان مختلف زبانوں کے میل جول سے پیدا ہوئی۔
" حقیقت اردو زبان کی بزرگوں کے منہ سے یوں سنی ہے کہ جب اکبر بادشاہ تخت پر بیٹھے ،تب چاروں طرف سے سب قوم قدردانی اور فیض رسانی اس خاندان لاسانی کی سن کر ، حضور میں آکر جمع ہوئے لیکن ہر ایک کی گویائی اور بولی جدی جدی تھی ۔ اکٹحے ہونے سے آپس میں لین دین سودا سلف سوال جواب کرتے ایک زبان اردو مقرر ہوئی ۔"۔(باغ و بہار ص 7،8)
2۔ انشا اللہ انشاؔ ۔:۔ اردو عربی ، فارسی،ترکی، اور برج بھاشا سے بنی ہے۔
3۔ امام بخش صہبائی :- شاہ جہاں آباد میں فارسی اور ہندی خلا ملنے سے جو بولی مروج ہوئی اس کا نام اردو ٹھہرا۔ ( رسالہ قواعد اردو"
4۔ مولوی عبد الحق :- بزرگان دین اور لوگوں کے درمیان میل ملاپ سے اردو وجود میں آئی (خلاصہ نظریہ ) (حوالہ : اردو کی ابتدائی نشو نما میں صوفیائے کرام کا ہاتھ س 82،83)
5۔ نصیر الدین ہاشمی: اردو دکن میں پیدا ہوئی ہے ( دکن میں اردو)
6۔ سید سلیمان ندوی:- اردو کا ہیولیٰ وادی سندھ میں تیار ہوا ( نقوش سلیمانی ص251)
7۔ محمد حسین آزاد:- اردو برج بھاشا سے نکلی ہے۔
" اتنی بات ہر شخض جانتا ہے کہ ہماری اردو زبان برج بھاشا سے نکلی ہے" ( آب حیات ص6)
8۔ محمود شیرانی :- اردو پنجاب میں پیدا ہوئی ہے۔ ( پنجاب میں اردو)
9۔ شوکت سبزواری:- اردو کھڑٰی بولی سے نکلی ہے۔ (داستان زبان اردو)
10۔ محی الدین قادری زور:-اردو ہریانوی سے نکلی ہے ۔ ( ہندوستانی لسانیات )
11۔ مسعود حسین خان :- اردو دہلی اور اس کے گرد نواح میں برج بھاشا، ہریانی، اور کھڑی بولی سے پیداا ہوئی ہے ۔ ( مقدمہ تاریخ زبان اردو)
نوٹ:ـ
تحقیق میں کوئی بات حرف آخر نہیں ہوتی لیکن ابھی تک مسعود حسین خان کے نظرے کی کوئی تردید نہیں ہوئی ابھی تک اسی نظریے کو مستندد سمجھا جاتا ہے ۔
No comments:
Post a Comment