تازہ ترین

Sunday, March 29, 2020

تنہا انصاری کی حالات زندگی

تہنا انصاری 

Tanha Ansari
تنہا انصاری
اصل نام حسین علی انصاری ہے اور تخلص تنہا تھا۔آپ 4 فروری 1914ء میں  دلنہ بارہمولہ میں تولد ہوئے آپ کے والد کا نام حسن علی انصاری تھا۔ آپ کے والد عربی فارسی کے جید عالم ہونے کے ایک ذہین استاد بھی تھے۔ آپ کےدادا اترپردیش سے ہجرت کرکے کشمیر آئے تھے اور یہاں مستقل  سکونت اختیار کی تھی۔ تنہا نے ابتدائی تعلیم دلنہ میں حاصل کی ۔ مالی مشکلات کی وجہ سے آپ کو مڈل پاس کرنے کے بعد ہی ملازمت کرنی پڑی۔ پہلے محکمہ امداد باہمی  میں بحیثیت محرر اپنے فرائض انجام دئے اسکے بعد محکمہ تعلیم میں بحیثیت مدرس تعینات ہوئے اور زندگی کے آخری ایام تک اسی منصب پر   اپنی خدمات انجام دیتے رہے۔دوران ملازمت انہوں نے جامعہ پنجاب لاہور سے میٹرک ، ایف ۔ ائے ، منشی فاضل اور ادیب فاضل کے امتحانات پاس کئے۔ 1954 ء میں کشمیر یونیورسٹی  سے بی ۔ائے، اور بی ایڈ کی ڈگریاں حاصل کیں۔ اسکے بعد سری نگر ٹیچرس ٹرینگ کالج میں بحیثیت  اردو مدرس تعینات ہوئے۔ اسکے بعد کچھ اور مدارس کے مدیر بھی رہے ۔1960 ء میں انہیں حکومتِ ہند نے سال کا  بہترین استاد  ہو نے کی بنا ء پر قومی ایواڈ سے نوازا گیا۔آپ کا شمار کشمیر کے صفِ اول کے شاعروں میں ہوتا ہے۔ آپ نے اردو زبان کے علاوہ کشمیری زبان میں بھی شعر کہے۔ آپکے دو مجموعے "شبنمستان"(اردو) اور" فرات"(کشمیری)  شائع ہو چکے  آپ نے شاعری کے علاوہ نثر نگاری میں اہم مقام حاصل کیا ۔ اس سلسلے میں آپ کے خطوط کا مجموعہ" خاطر طرب" کافی مشہور ہے۔ اسکے علاوہ آپ علاوہ "تعلیم زبان،" اور " صحیح اردو بولے"  تصانیف بھی  شائع ہو چکے ہیں ۔ آپ ریٹائرمنٹ سے انیس دن قبل 23 فروری 1969 ء کو داعی اجل کو لبک کہہ گئے ۔

No comments:

Post a Comment