تازہ ترین

Monday, March 23, 2020

اکبر جے پوری ۔ غزلیات مع تشریح

    غزلیات

1۔        کس کو معلوم ملے خاک میں منظر کتنے    
            اپنے آیئنے چھپائے ہیں سکندر کتنے

تشریح:  اکبرجے پوریؔ اس شعر میں فرماتےہیں کہ  یہ دنیا فانی ہے یہاں کوئی چیز ہمیشہ رہنے والی نہیں ہیں یہاں کتنے پڑے بڑے بادشاہ آئے مگر آج ان کا نام و نشان نہیں ہیں ۔سکندر ایک اعظیم بادشاہ تھا جو پوری دنیا فتح کرنے کا عذم رکھتا تھا مگر وہ بھی موت سے بچ نہ سکا اور ختم ہوگیا

2۔        تشنہ لب ترساکئے پیاس لئے آنکھوں میں       
         اور محلوں میں جھلکنے رہے ساغر کتنے

تشریح:  اکبرجے پوریؔ اس شعر میں سماجی نابرابری کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرماتےہیں کہ کہ یہاں کچھ لوگ اہم اور بنیادی ضروریات کے لئے ترستے ہیں ،تو دوسری طرف امیر اور روسا عیاشی کرتے ہوئے عیش پرستی کی زندگی گزارتے ہیں اور غربا کی طرف کھبی ہمدردی کی نگاہ نہیں کرتے ۔

3۔        پرچم امن لئے پھرتے شہروں شہروں         
        آستینوں میں چھپائے ہوئے خنجر کتنے

تشریح:  اکبرجے پوریؔ اس شعر میں فرماتےہیں کہ  اس دنیا میں کچھ لوگ امن کا نعرہ لے ہوئے نگر نگر امن کا پرچار کرتے ہیں مگر حقیقت میں وہ امن کے خواہاں نہیں ہیں بلکہ اصل میں یہی امن کے دشمن ہیں اور امن  کے نام پر فتنہ و فساد پھیلاتے ہیں ۔

4          کس طرح دنیا صدا مجھ کو پتہ یاد نہیں تھا     
          یوں تو بستی میں نظر آئےکھلے در کتنے

تشریح:  اکبرجے پوریؔ اس شعر میں اپنے محبوب سے مخاطب ہو کر فرماتےہیں کہ میں تمہارے دیدار کے لئے تمہارے شہر تک آگیا مگر تمہارا صحیح پتہ نہ ہونے کی وجہ سے تمہیں آواز نہ دے سکا ۔وہیں کئی آشیانوں کے در کھلے تھے مگر مجھے ان کا کیا کرنا تھا مجھے صرف آپ کے آشیانے کی تلاش تھی ۔

5۔        دیکھ کر تشنہ لبی میری تعجب نہ کرو          
            میں نے صحراوں کو بخشے ہیں سمندر کتنے

تشریح:  اکبرجے پوریؔ اس شعر میں فرماتےہیں کہ  میرے پیاسے لبوں کو دیکھ کر حیران نہ ہو جا میں وہ شخض ہوں جس نے کھبی خود کی پرواہ نہیں کی بلکہ ہمیشہ دوسروں کوفائدہ پہنچاتا رہا اور اسطر ح خود پیاسا ہی رہ گیا ۔
       

No comments:

Post a Comment