داستان
Dastaan ki Tareef |
داستان کہانی کی قدیم اصناف میں سے ایک صنف ہے ۔ یہ زمانہ قدیم کا ادبی اظہار ہے جب انسان نے اچھی طرح سے قوت گویائی کا استعمال کرنانہیں سیکھا تھا ۔جب انسان شعوری طور سے زیادہ ترقی یافتہ نہ تھا۔ انسان فطرت کے سامنے بےبس تھا اور اس کو قابو کرنے کاآرزو مند تھا۔اپنے انہی خابوں کو اس نے داستانوں میں پیش کیا ۔داستان اصل میں سننے سنانے اور بیان کا فن ہے ۔داستانیں تحریرمیں آنے سے پہلے سنائی جاتی تھیں قدیم زمانے میں داستان گو قصہ در قصہ داستانیں سناتے تھے۔درباروں میں باضابطہ طور پر داستان گو ملازم رکھے جاتے تھے جو لوگوں کو قسطہ وار داستانیں سنایا کرتے تھے ۔
داستان کا چلن اس دور میں تھا جب لوگوں کی زندگی میں فرصت اور اطمینان کی کثرت تھی ۔ جب اسکی معاشی مصروفیات قلیل تھی اور اس لئے اپنی تفریح کا سامان داستانوں سے فراہم کرتے تھے ۔انیسویں صدی کی ابتدا میں داستانیں لکھی جانے لگیں ۔داستانوں میں مافوق الفطرت عناصر ہوتے ہیں یعنی جن پری ،دیو،ہوامیں پرواز کرتے ہوئے قالین ،بولتے ہوئے جانور ،جادوکی ٹوپی ،وغیرہ ۔داستانیں قوت متخیلہ پر منحصر ہے اس لئے عام طور پر اس میں حقیقی زندگی میں رونما ہونے والے واقعات کم ہی دکھائی دیتے ہیں ۔اس کے باوجود بھی داستان میں اس عہد کی تہذیب و تمدن دیکھائی دیتا ہے ۔مختصر طور پر ہم کہ سکتے ہیں کہ قصے میں حسن و عشق کی رعنائیوں خیر و شر کے معرکوں اور فوق فطرت عناصر شامل کر کے حیرت یا خوش گوار فضا میں پیش کرنے کا نام داستان ہے
اردو میں داستانوں کا رواج ہمیں اس زمانے سے ملتا ہے جب اردو زبان میں تصنیف و تالیف کا دور شروع ہوا ۔اردو کی پہلی داستان ملا وجہی کی "سب رس" ہے ۔شمالی ہند میں اٹھاریں صدی سے پہلے کو ئی داستان نہیں ملتی ،اٹھارویں صدی کی شمالی ہند کی داستانوں میں "قصہ مہر افروز دلبر" اور عطا ءحسین تحسین "و نوطرز مرصع " ہیں جو فارسی قصہ چہار درویش کا ترجمہ ہیں کافی اہم ہے اسکے علاوہ "رانی کیتکی " او ر فسانہ عجائب " بھی شمالی ہند کے عمدے کارنامے ہیں ۔اردو داستانوں کے فروغ میں فورٹ ولیم کالج کا کافی اہم رول رہا ہے ۔اس کالج میں کثیر تعداد میں داستانیں عمل تحریر میں آئی مگر سب سے عمدہ نمونہ اورکارنامہ میر امن کی داستان "باغ وبہار" ہےجو کافی مقبول و معروف ہے ۔
Good 👍
ReplyDelete