اکبر جے پوری
آپ کا اصلی نام محمد
اکبر اور تخلص اکبرؔ ہے۔آپ ادنی حلقوں میں اکبر جے پوری کے نام سے مشہور ہیں ۔آپ
23 اکتوبر 1927ء کو جے پور راجستھان میں تولد ہوئے۔ آپ کے والد کا نام آغا سید علی
عابدی ہے۔ آپ پیشیے سے ایک معلم تھے ،آپ نے اپنا ادبی سفر کشمیر وارد نونے سے پہلے
ہی شروع کیا تھا ۔
انہوں نے غزلوں کے علاوہ
حمد ،نعت ،مدح ،اور رسائی نطمیں بھی لکھی ہیں آپ ایک رومانی شاعر تھے ۔انہوں نے
اپنے کلام میں سیدھے سادھے اور بامحاورہ الفاظ کا استعمال کیا ہے آپکی زبان
اپکے کلام کی پہچان ہے ۔شمع فروزاں ،شباب وطن، ساز شکستہ، فکر خیال، اور فکر وفن
آپکے شائع شدہ شعری مجموعے ہیں ۔"چمن زار "اور بچوں کے لئے نظموں کا
مجموعہ "شگوفے" اپکی وفات کے بعد شائع ہوئے۔آپ 4 مارچ 1998ء کو سرینگر
کے حسین آباد رعناواری علاقے میں وفات پا گئے۔
خصوصیات کلام
:- اکبرؔ جے پوری کے شعری محاسن میں جو چیز قاری کو زیادہ متاثر کرتی ہے و ہ
یہ کہ اکبرؔ جے پوری اپنے ماحول سے متاثر ہیں اورا ن کا تجربہ یقینا حال کا تجربہ
ہوتا ہے۔ اکبر جے پوری نے اپنی شعروشاعری میں اپنے دل پر گزری واردات کو سیدھی
سادھی زبان میں اس طرح ادا کیا ہے کہ پڑھنے والوں کو محسوس ہوتا ہے گویا یہ بھی
میرے دل میں ہے۔ اکبر کے کلام میں غم جاناں اور غم ِدوراں کی ہی عکاسی نہیں
ملتی بلکہ ان کے یہاں علاوہ ازیں دنیوی نا ہمواریوں پر طنز بھی چھلکتا ہے
۔اکبرؔجے پوری کی شاعری اُن کی زندگی میں پیش آنے والی دشوار گذار مراحل کی
آئینہ دار ہے۔آپ نے ہندوستان کے مختلف علاقوں کا سفر کیا ، فطرت کی نیرنگوں اور
کائنات کے رنگارنگ مظاہرکا باریک بینی سے مشاہدہ کیا ، یہی وجہ ہے کہ اُن کے کلام
میں سنجیدگی اور خود اعتمادی کے ساتھ ساتھ خلوص اور یقین بھی بے انتہا موجود ہے،ان
اشعار میں جذبوں کی رعنائی ہے جو زندگی کی صورت گری کرتی ہے۔انہوں نے روش عام سے
ہٹ کر سچے جذبات کو شعری کے قالب میں سمو دیا ہے،ایسی شاعری جس کی اساس
حقیقی جذبات اور محسوس خیالات پر استوار ہوتی ہے۔وہ غزل کی زبان، ِاسالیب
ِاظہار اور فنی تقاضوں ںسے خوب واقف ہیں۔اس شاعری میں محض غم ِذات ہی نہیں بلکہ غم
کائنات اور عصری زندگی کی الم ناکیاں بھی ہیں ۔اکبرؔجے پوری کی فکر کا میدان
وسیع ہے۔ غزل، سلام،مرثیہ اور نظم ہر صنف میں ان کی کاوش موجود ہے،لیکن غزل گوئی
کی طرف ان کی توجہ زیادہ رہی اوراسُ صنف میں کافی بیش قیمت سرمایہ چھوڑا ۔
x
No comments:
Post a Comment