تازہ ترین

Sunday, September 27, 2020

درد کا مارا || سوالات کے جواب || پشکر ناتھ || Class 9th

سبق درد کا مارا ۔۔ پشکر ناتھ

افسانہ

افسانہ جدید نثری ادب کی اہم صنف ہے ،جس سے انگریزی میں "شارٹ سٹوری " کہتے ہیں ۔اردو میں یہ صنف افسانہ ،مختصر افسانہ اور کہانی تینوں ناموں سے مشہور ہے ۔اسکی اہم خصوصیت اسکا اختصار ہے۔ داستان ناول کے مقابلے میں یہ بہت مختصر ہوتا ہے۔لیکن اسکی مختصر ہونے کی کوئی حد مقرر نہیں ۔ناول کے مقابلے میں مختصر افسانے میں بالعموم کسی ایک واقعہ کا بیان ہوتا ہےاور کردار بھی کم ہوتے ہیں ۔اسکے کردار ایک ہی مقصد کے تابع ہوتے ہیں ۔اسلئے اسکا پلاٹ مربوط اور جامع ہوتا ہے ۔

افسانے سے مراد ایسی کہانی ہے جس میں کسی شخص کی زندگی کا ایک اہم اور دلچسپ پہلو پیش کیا گیا ہو یا اس میں کوئی ایسا واقعہ بیان کیا گیا ہو جس کا ابتدا ہو ارتقاء ہو اور خاتمہ ہو اور زندگی کی بصیرت میں اضافہ کریں ۔افسانے میں سماجی مسائل اور انسان کی ذہنی اور جذباتی الجھنوں کی ترجمانی ہوتی ہیں ۔افسانے میں زندگی کے کسی گوشے یا واقعے کی نفساتی حقیقت کو مؤثر طریقے سے پیش کیا جاتا ہے ۔فنی اعتبار سے افسانے کی اجزائے ترکیبی میں پلاٹ، کردار ، زماں و مکاں ، وحدت تاثر،موضوع اور اسلوب کو اہمیت حاصل ہیں ۔

اردو افسانے کی ابتداء انگریزی ادب کے اثر سے ہوئی ہے ۔ تاریخی اعتبار سے اردو افسانے کی ابتدا بیسویں صدی کی ابتداء میں "راشدالخیری" کے ہاتھوں ان کے افسانے" نصیر اور خدیجہ " سے ہوئی ہے ۔اسکے بعد پریم چند نے اس صنف کو باقاعدہ طور پر اردو میں رائج کیا  ،انکا  افسانوی مجموعہ "سوز وطن " اردو کا پہلا افسانوی مجموعہ تصور کیا جاتا ہے ۔ پریم چند کے بعد جن افسانہ نگاروں نے اس صنف میں طبع آزمائی کی ان میں  سجاد حیدر ، حکیم یوسف، کرشن چند، عصمت چغتائی ،قراۃ العین ،غلام عباس ، رجندر سنگھ بیدی ،سعاد حسین منٹو، وغیرہ خصوصیت کے ساتھ قابل ذکر ہے ۔

پشکر ناتھ

پشکرناتھ سرینگر کے محلہ بٹہ یار میں 30 مئی 1923 کو پیدا ہوئے بی اے کرنے کے بعد سری نگر میں ملازمت اختیار کی اور ایک مدت تک اکاؤنٹ جنرل کے دفتر سے منسلک رہے آپ نے عمر کا زیادہ تر حصہ جموں میں گزاراتھا۔پشکر ناتھ ہماری ریاست اور بیرونی ریاست کے ادبی حلقوں میں اچھی طرح متعارف ہیں ان کی ادبی زندگی کا آغاز 1953 میں ملک کے نامور جریدے" بیسویں صدی" میں ان کے پہلے افسانے "کہانی پھر ادھوری رہی "کی اشاعت سے ہوا .اس کے بعد ان کی کہانیاں برصغیر ہندو پاک کے بہت سے رسائل و جرائد میں چھپنے لگے جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ ہندو پاک دونوں ممالک میں ان کی شہرت ہونے لگی انکے افسانوں کے جو مجموعے شایع ہوکر مشہور ہو چکے ہیں ان میں "اندھیرے اجالے""ڈل کے باسی" " عشق کا چاند اندھیرا" اور" کانچ کی دنیا" شامل ہے. پہلے دو مجموعے پر انہیں ریاستی کلچرل اکیڈمی کی طرف سے انعامات ملے۔افسانوں کے علاوہ انہوں نے بہت سے ریڈیو اور اسٹیج ڈرامے بھی لکھے ان ڈراموں کو بھی وقتاً فوقتاً اعزازات سے نوازا گیا ۔پشکر ناتھ جموں میں انتقال کر گئے

 سوال نمبر 1 صمد جو نے  جانوروں کی کھالوں میں نیا جسم فٹ کرنے کا فن کس سے سیکھا تھا؟

جواب:صمد جو نے جانوروں کے کھانوں میں نیا جسم فٹ کرنے کا فن اپنے والد رمضان جو سے سیکھا تھا

سوال نمبر 2۔ صمد جو تھوڑے عرصے میں صاحب حیثیت تاجروں میں کیوں شمار ہونے لگا ؟

جواب: صمد جو کی انتھک محنت فنکارانہ مہارت سادگی پسند طبیعت اور محنت کی وجہ سے تھوڑے عرصے میں ان کا شمار صاحب حیثیت تاجروں میں ہونے لگا.

س3۔صمد جو نے چیتے کے بچے کی قیمت کیوں کم کردی؟

جواب۔صمد جو کو لڑکی کی بے بسی اور مجبوری دیکھ کر اپنا   زمانہ یادآیاجب اس کی حالت اس لڑکی سے بھی گئی گزری تھی اور جب کسی اچھی چیز کو دیکھ کر اس لڑکی کی طرح صمد جو کے ہونٹ تھر تھرا تے تھے یہی سوچ کر صمد جو  نے چیتےکے بچےکی قیمت کم کردی

س4۔ انگریزی لڑکی نے چیتے کے بچے کی پہلے سے کم قیمت سن کر صمد جو سے کیا کہا

جواب۔انگریزی لڑکی نے چیتے کے بچے کی پہلے سے کم قیمت سن کر صمد جو سے کہا کہ مجھے دیس میں بتایا گیا تھا کہ وہاں سب چیٹ ہیں۔پہلے زیادہ قیمت بولتے ہیں اور پھر کمتی میں بھیجتے ہیں 500روپے لینا ہے تو بات کرو۔

س5۔ کشمیر میں پائے جانے والے ان جانوروں پرندوں اور جھیلوں کے نام لکھے جن کا ذکر اس افسانے میں آیا ہے؟

جواب۔ جانور : بارہ سنگھے، مارخور ،چیتے۔

 پرندے: مرغیاں، راج ہنس، رام چڑیا ،بطخیں

جھیلیں: ہوکرسر، ڈل جھیل، ولر۔

سوال5۔ سیاق و سباق اور مصنف جا حوالہ دے کر درج ذیل پیرا کا ماحصل لکھیے۔

سوچتے سوچتے اچانک صمد جو کو خیال۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔بہت بڑا گناہ ہے۔

جواب : یہ اقتباس پشکر ناتھ  کے مضمون "درد کا مارا "سے ماخوذ ہے اس زیر نظر اقتباس میں صمد جو کے دل میں انگریزی لڑکی کے لیے ہمدردی پیدا ہونے کا ذکر کیا گیا ہے اس کو محسوس ہوتا ہے کہ انگریری لڑکی اسکے پاس بہت کم پیسے ہیں جس کی وجہ سے وہ چیتے کے بچے کو خرید کر اپنی خواہش پوری نہیں کر سکتی۔

سوال6: وضاحت کیجئے:

الف: انگریز جو والیان۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مکارانہ نظام حکومت لائے تھے

جواب : انگریزوں نے ہندوستان میں اپنی تعلیم اور علاج کے طریقوں کے علاوہ چاندی کے سکوں اور کولایا اور یہاں انہوں نے لوگوں کو صدیوں تک غلام بنائے رکھا انہوں نے پھوٹ ڈالو اور حکومت کرو کی پالیسی اپنائی جو مکارانہ نظام حکومت کا ایک حصہ تھی۔

ب: گیلی لکڑی کے کڑوے۔۔۔۔لگ گئی تھی۔

جواب: غریبی کی حالت میں صمدجو کی ماں کو گیلی لکڑی چو لہے میں جلانے اور اس سے اٹھنے والے کڑوے اور زہریلے دھویں میں کام کرنے سے تب دق کی بیماری ہوگئی تھی۔


No comments:

Post a Comment