قصیدہ
قصیدہ کی تعریف |
قصیدہ لفظ
"القصد" سےمشتق ہےاس کے لغوی معنی ارادہ کرنے کے ہیں گویا قصیدے میں
شاعرکسی خاص موجودپر اظہار کرنے کے لئے قصد کرتا ہے ۔اس کے دوسرے معنی مغز کے ہے
یعنی اپنے موضوعات و مفاہیم کے اعتبار سے دیگر اصناف شعر کے مقابلے میں نمایا ں
اور امتیازی حیثیت رکھتا ہے جو انسانی جسم میں مغز رکھتا ہے ۔قصیدے کی ہیت بڑی حد
تک وہی ہے جو غزل کی ہوتی ہیں یعنی قصیدہ کے پہلے اشعار کے دونوں مصرعے اور باقی
اشعار کے ثانی مصرعے ہم قافیہ و ہم ردیف ہوتے ہیں لیکن غزل کے برعکس قصیدہ میں
خیالات و مضامین مربوط اور مسلسل ہوتے ہیں اور موضوع کیے اعتبار سے ان کا عنوان
بھی ہوتا ہے ، قصیدہ اپنے موضوع کے عتبار سے مختلف قسموں میں تقسیم ہوتا
ہے۔تمہیدیہ ،خطابیہ ،مدحیہ ،ہجویہ ،واعظیہ، بیانیہ، بہاریہ اور عشقیہ وغیرہ۔فنی
لحاظ سے قصیدہ کے اجزائے ترکیبی چار ہیں ۔تشبیب ،گریز ،مدح ،دعا یا مدعا
قصیدہ کے ابتدائی اشعار
کو تشبیب کہتے ہیں ۔تشبیب سے مدح کی خوشگوار فضا تیار کی جاتی ہے تاکہ ممدح کی
توجہ شاعری کی طرف رہے ۔تشبیب کے بعد شاعر چند شعر ایسے لاتا ہے جن سے شاعر اپنے
حقیقی مقصد یعنی مدح کی طرف آتا ہے ان اشعار کو گریز کہتے ہیں ۔اسکے بعد جوا
شعارتعریف میں بیان کئے جاتے ہیں ان کو مدح کہتے ہیں ۔مدح کے بعد چند دعائیں اشعار
لائے جاتے ہیں جن میں شاعر اپنا مدعا بھی ظاہر کرتا ہےاور اپنے کلام کا اختتام بھی
کرتا ہے
قصیدہ
عربی شاعری کی مقبول صنف ہے عربی سے یہ صنف فارسی میں پہنچی اور فارسی سے اردو میں
آئی ۔فارسی شاعر ی کی ہی اتباع میں دکن کے شعراء نے قصیدہ کی صنف کو اپنایا ۔دکن
کے اہم قصیدہ نگار شعراء میں نصرتؔ اور غواصی ؔ بڑی اہمت رکھتے ہیں ۔دکنی شعراء کے
بعد شمالی ہند کے جن شعرا ء نے قصیدہ نگاری میں کمال حاصل کیا ہے ان میں سودا
ؔ،ذوقؔ مومنؔ،غالبؔ،امیرمینائیؔ،او محسن کا کوری ؔکے نام قابل ذکر ہیں ۔
No comments:
Post a Comment