تازہ ترین

Tuesday, March 31, 2020

تنہا انصاری غزلیات مع تشریح

تنہا  انصاری غزلیات مع تشریح

تنہا انصاری
تنہا انصاری Tanha ansari

                            غزل نمبر 1
1۔      مری ہر صبح پر فرقت میں تیری
              اندھیرا شامِ غم کا چھا   رہا

تشریح : اس شعر میں تنہا انصاری فرماتے ہیں کہ ائے میرے محبوب جب سے تم میری  زندگی سے  دور چلے گئے ہو تب سے مجھے اپنی ہر صبح اندھیری لگ رہی ہے ۔ یعنی شاعر محبوب کے بغیر بے چین اور افسردہ ہے ۔

2۔     کئے جاتاہوں    جتنا    مداوا
           غم دل اور بڑھتا جا رہا ہے

تشریح : اس شعر میں تنہا انصاری فرماتے ہیں کہ محبو ب کی جدائی کی وجہ سے دل میں جو درد پیدا ہو گیا  ہے اس پر کوئی علاج اثر نہیں کرتا ۔ میں جتنا بھی اس بے  قرار دل کو علاج کرتا  ہوں یہ  درد اوربڑھتا جارہا ہے ۔

3۔     میری دنیا سے کٹ کر جانے والے
          تصور کیوں تیرا تڑ پاتا   رہا ہے

تشریح : اس شعر میں تنہا انصاری فرماتے ہیں کہ  میرا محبوب میری زندگی سے چلا گیا ہے لیکن اس کا خیال مجھے بار بار آتا ہے اور مجھے بے چین کر دیتا ہے ۔

     نقاب رخ الٹ کر کس نے رکھ دی
          فلک     پر چاند بھی  شرما رہا ہے


تشریح : اس شعر میں تنہا انصاری  اپنے محبوب کی خوبصورتی کی تعریف  کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ میرا محبوب اس قدر خوبصورت ہے ، جب اس نے اپنا نقاب اٹھایا تو آسمان پر چاند بھی اس کی خوبصورتی کو دیکھ کر شرمانے لگا ۔

     خیال پرسش اوعمال تنہا
          ابھی سے روح کو تڑپا رہا ہے

تشریح : تنہا انصاری  مقطع  میں فرماتے ہیں کہ میں زندگی کوئی نیک کام نہیں کیا صرف گناہ ہی گناہ کئے   کل خدا کے سامنے کیا جواب دو  ں ۔ جب یہ خیال آتا  تو روح کانپ  اُٹھتی ہے

  غزل نمبر 2

1۔ تیری فرقت میں مجھ  ہر گڑی جو کچھ گزرتی ہے
       سمجھتاخودہوں لیکن تم کوسمجھانا  نہیں آتا

تشریح : اس شعر میں تنہا انصاری فرماتے ہیں کہ  اے میرے محبوب  تمہارے ہجر میں  میری زندگی  بے سکون  اور افسردہ ہو گئی ہے ۔جس کا احساس میں ہر لمحہ ہوتا ہے  لیکن اتنی طاقت نہیں کہ میں تم کو بھی سمجھا سکوں۔

     میں گل ہوں مسکراتا ہوں طوفان کے عالم میں
          خزان کے مند جھونکوں میں مرجھا نا نہیں آتا

تشریح : اس شعر میں تنہا انصاری فرماتے ہیں کہ میں اس گل کی طرح ہو ں جس کا خاتمہ نہ طوفان کر سکتا اور نہ ہی خزان کے تند جھونکے  ۔ گویا شاعر کہتا ہے کہ میں با ہمت ہوں کوئی بھی تکلیف یا مصیبت میر ا کچھ بھی نہیں بگاڑسکتا ۔

     شکستہ ناؤ اور  موجوں کا تلاطم  یہ
          ہوں کچھ بھی ساتھیومجھ کو تو گھبرانا نہیں آتا

تشریح : اس شعر میں تنہا انصاری فرماتے ہیں کہ  میں جانتا ہوں کہ میری زندگی کی کشتی ٹوٹی ہوئی ہے   یہ تلاطم خیز موجوں کا مقابلہ نہیں کرسکتی  لیکن یہ جانے کے با وجود بھی میں  گھبراتا  نہیں ہوں ۔  گویا شاعر زندگی کے کسی بھی مصیبت  سے نہیں گبھراتا  بلکہ ہمیت اور استقلال کے ساتھ اس کا مقابلہ  کرتا ہے ۔

     چٹانوں کو ہٹانا ٹھوکروں سے مجھ کو آتا ہے
          مگر نازک سی امیدوں کو ٹھکرانا نہی  آتا

تشریح : اس شعر میں تنہا انصاری فرماتے ہیں کہ زندگی کے راستے میں آنے والےچٹانوں یعنی مشکلات کو ہٹانا مجھ کو آتا ہے   لیکن کسی کی امیدیں ٹھکرانا  مجھ کو نہیں آتا ۔

     تڑپنے میں ہی لطف زندگی حاصل ہو ا تنہا
          تڑپتا خود  توہوں  اوروں کو ٹڑپانا نہیں آتا

تشریح : اس شعر میں تنہا انصاری فرماتے ہیں کہ    میں زندگی میں ہمیشہ تڑپا ہوں ۔زندگی کا سارا مزہ اسی تڑپنے میں ہی حاصل ہوا  گویا زندگی میں خود تو تڑپا ہوں لیکن  کسی کو دکھ  یا تکلیف نہیں پہنچایا ۔


No comments:

Post a Comment